انقلابی قوتوں کی اس تحریک میں موجودگی اور مسلسل وضاحت کا عمل محنت کشوں اور نوجوانوں کو نتائج اخذ کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔

انقلابی قوتوں کی اس تحریک میں موجودگی اور مسلسل وضاحت کا عمل محنت کشوں اور نوجوانوں کو نتائج اخذ کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔
اس جنگ کے خاتمے پر پوری دنیا امن کی خواہاں تھی۔ دنیا بھر کی ماسکو نواز کمیونسٹ پارٹیوں نے سوویت یونین کی ہدایت پر عالمی امن کی مہم شروع کی۔ اس کوشش کے نتیجے میں ورلڈ پیس کانگرس کا قیام عمل میں آیا۔ اس کا پہلا اجلاس 1949ء میں پیرس میں ہوا۔ اس کانگرس کے پوسٹر کے لئے پکاسو کے ایک سکیچ کا انتخاب کیا گیا۔ یہ اسکیچ دنیا بھر میں امن اورایک وقت پر کمیونسٹ تحریک کی علامت بن گیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ معاشی بحران خواہ وہ کسی بھی ملک کا ہو جب بھی کسی سماج کو اپنے شکنجے میں جکڑتا ہے تو صرف بیروزگاری، مہنگائی، غربت اور لا علاجی نہیں بڑھتی بلکہ معیشت کا بحران سماج میں موجود ہر چیز میں اپنا اظہار کرتا ہے پھر چاہے وہ آپ کی سیاست ہو، اخلاقیات ہوں، دوستیاں ہوں، رشتے، کلچر، موسیقی، ادب، آرٹ حتیٰ کہ سماج کی ہر چیز میں اسکا اظہار ہوتا ہے۔
”اردو غزل کی روایت میں شکیب کا مقام منفرد ہے۔ اس کے دور میں فیض اور ناصر کاظمی خوبصورت غزلیں کہہ رہے تھے مگر وہ شکیب ہی تھا جس نے غزل کو موضوع و اظہار کے حوالے سے ایک متوازن جدت کا موڑ دیا۔ یوں وہ جدید غزل نگاروں کا سالار ہے۔“
تاہم حالات اسی نوعیت سے چلتے رہے تو جلد نئے مہرے کی تلاش اور کرسی پربراجمان کرنے کی تیاری شروع ہو سکتی ہے۔
بارشوں کا سلسلہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی بگاڑ کا شاخسانہ ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے اندر ریکارڈ ساز بارشیں ہوئی ہیں۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام آج 5 اگست کو بھی اسی سلسلے میں ایک احتجاجی پروگرام راولاکوٹ میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاجی ریلی اور جلسہ سے چیئرمین سردارمحمد صغیر خان ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر رہنما خطاب کرینگے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ قانون ملک میں سب کیلئے یکساں ہے۔ رانیل وکرما سنگھے کا تقرر اس ملک کے لوگوں نے نہیں بلکہ راجاپکسا کے پارٹی اراکین پارلیمان نے کیا ہے۔ اب صدر مناسب اصلاحی ایجنڈا سامنے لائیں، نہ کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔ عوام جانتے ہیں کہ صدر کا اصلاحی ایجنڈا سامنے لانے کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
ہتھیاروں کی فروخت پر اتفاق بائیڈن کے سعودی عرب کے متنازعہ دورے کے چند ہفتوں بعد ہوا ہے۔
اس تجربے کی روشنی میں، دنیا بھر کے شہریوں کو اپنی اپنی حکومتوں سے ایسی اجتماعی ٹریفک کا مطالبہ کرنا چاہئے جس میں شہری سہولت کے ساتھ با آسانی سفر کر سکیں۔ ہر نئی ذاتی گاڑی اور موٹر سائیکل سرمایہ داری کے لئے آکسیجن مگر انسانوں کے لئے کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے۔