’الجزیرہ‘ کے مطابق اس علاقے کے رہائشیوں نے سرحدی ٹرانزٹ پوائنٹ کے قریب فائرنگ کی آوازیں سننے کی اطلاع دی ہے۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا افغان یا پاکستانی حکام نے درہ خیبر کے قریب طورخم بارڈر کراسنگ کو بند کیا تھا، لیکن یہ اقدام افغانستان کے حکمران طالبان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں تیزی سے خرابی کے بعد سامنے آیا ہے۔
Month: 2023 فروری
تیندوا بنام جرنل صاحب!
سر! دوسری بات یہ کہ اپنے فرار کے الزام میں ”نامعلوم افراد“ کیخلاف ایف آئی آر پر میں پولیس کی شدید مذمت کرنا چاہتا ہوں۔ یہ سرا سر جھوٹی ایف آئی آر ہے۔ سر! میں تنیدوا ہوں احسان الٰہی احسان نہیں کہ نا معلوم افراد مجھے فرار کرا دیں۔ ویسے سر! آپ پولیس کی جرات تو دیکھیں کہ نا معلوم افراد کے خلاف ہی ایف آئی آر کاٹ دی۔ کل یُگ ہے مہا راج۔ آج نا معلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر کٹی ہے، کل کو محکمہ زراعت کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہو جائے گا۔ یہ پولیس والے ملک توڑنا چاہتے ہیں۔
انتظامیہ نے کنونشن روک دیا: این ایس ایف راولپنڈی برانچ کی نئی کابینہ کا اعلان
اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد برانچ کی نئی کابینہ کا بھی اعلان کیا گیا، جس کے مطابق اسرار شبیر چئیرمن، شہاب یوسف وائس چیئرمین، عروج امجد جنرل سیکرٹری، ماجدخان آرگنائزر، انیب احمد سیکرٹری مالیات، فیضان طارق انچارج سٹڈی سرکل اور عمر سرور سیکرٹری اطلاعات منتخب ہوئے ہیں۔ نومنتخب کابینہ سے مرکزی ایڈیٹر عزم بدر رفیق نے حلف لیا۔
آر ایس ایف کی کراچی، حیدرآباد اور جامشورو کی آرگنائزنگ کمیٹی نامزد
مرکزی بیورو سمیت ملک بھر کے آر ایس ایف کے ساتھیوں کا بھرپور اعتماد اور یکجہتی نئی آرگنائزنگ کمیٹی کے ان اراکین کے ساتھ ہے اور ان کو سرخ سلام پیش کیا جاتا ہے۔
ڈیل یا ڈیفالٹ: کیا یہ پاکستان کے لیے ’اینڈ گیم‘ ہے؟
ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ اب بھی حالات کی سنگینی کا ادراک کرنے سے انکاری ہے اور ان مراعات کو قربان کرنے کیلئے تیار نہیں، جو وہ کئی دہائیوں سے حاصل کر رہی ہے۔ غیر ضروری فائدے کم کرنے کی بجائے ایک بار پھر اس کا بوجھ محنت کش طبقے پر ڈالنے کا عزم کر لیا گیا ہے۔ ملک ڈوب رہا ہے، لیکن قرضوں میں لت میں مبتلا حکمران اشرافیہ یہ سمجھتی ہے کہ وہ ان شورش زدہ پانیوں سے تیر کر نکلے گا، کیونکہ دنیا اسے ڈوبتا ہوا دیکھنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ تاہم اس بار دنیا پاکستان کو اس وقت تک بیل آؤٹ کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتی، جب تک کہ اس کی حکمران اشرافیہ اپنی مدد کیلئے خود تیار نہ ہو۔
بھون: کامریڈ لال خان کی تیسری برسی کے موقع پر طبقاتی جدوجہد کی جانب سے تقریب کا انعقاد
جس کے بعد پی ٹی یو ڈی سی سےظفر اللہ، جے کے این ایس ایف کے رہنما ارسلان شانی، آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی، پیپلز ریولوشنری فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر راشد شیخ، پی ٹی یو ڈی سی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری چنگیز ملک، قومی وطن پارٹی سے تاج نواب خٹک، پیپلزپارٹی ٹیکسلا سے نجیب الرحمان ارشد اور چکوال سے اعجاز نقوی نے کامریڈ لال خان کی جدوجہد کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا اور ان کی انقلابی زندگی پر اظہار خیال کرتے ہوئی کہا کہ سوشلسٹ انقلاب کے لئے ان کی انتھک نظریاتی و سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔
پابلو نرودا کی موت کینسر سے نہیں زہر سے ہوئی تھی!
چلی کے نوبل انعام یافتہ مارکسسٹ شاعر پابلو نرودا 1973ء میں انتقال کر گئے تھے اورسرکاری رپورٹ کے مطابق ان کی موت کی وجہ کینسر تھی۔ اسی سال چلی میں سلویڈورآلینڈے کی سوشلسٹ حکومت کو ہٹاکر امریکہ کی مدد سے قدامت پسند ڈکٹیراگسٹو پنوشے نے اقتدارسنبھال لیا تھا۔
طالبان نے مانع حمل ادویات کو ’مغربی سازش‘ قرار دیکر پابندی عائد کر دی
’گارڈین‘ کے مطابق طالبان گھر گھر جا کر دائیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور فارمیسیوں کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ پیدائش پر قابو پانے والی تمام ادویات اور آلات کو الماریوں سے ہٹا دیں۔
افغان ہمارا ویزا نہیں لے سکتا مگر طالبان، خود کش حملہ آور جب چاہے آئیں جائیں: بلاول بھٹو
میں بہت ’Categorically‘ بتانے چاہتے ہوں کہ بھٹو خاندان نے ہمیشہ طالبان کے ساتھ دئیے ہیں۔ شہید ذولفقار علی بھٹو نے حکمت یار اور احمد شاہ مسعود کو کابل سے بلا کر گوریلا ٹریننگ دئیے تھے۔ میرا امی نے اپنا دوسرا حکومت میں طالبان کو لانچ کئے تھیں۔ میجر جنرل بابر نے ہمارا بچپن میں بتائے تھے کہ جس طرح تم ہمارا اپنا بچہ ہیں ویسا طالبان ہمارا اپنا بچہ ہیں۔ میں خود بھی طالبان سے ملے ہیں۔ انہوں نے خود مجھے بتایا کہ میرا شہیدامی کو ان کا جیکٹ والا بندہ نے شہید نہیں کیا تھے۔ میرا ابو کو پتہ ہے کہ کس نے کیا تھے۔ انہوں نے کبھی اپنے بچوں کونہیں بتائے کہ کس نے کیا تھے لیکن سب کو پتہ ہے کہ کس نے کیا تھے۔ جب ہم واپس اپوزیشن کا حصہ بنی گا تب ہم سب کو بتائیں گا کہ یہ جو نا معلوم ہیں، وہ سب کو معلوم ہیں۔
لاہور: منی بجٹ میں نئے ٹیکس عائد کئے جانے اور مہنگائی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
مقررین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضے جرنیلوں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے لئے لیکن یہ قرضے غریبوں پر اربوں کا ٹیکس لگا کرواپس کئے جا رہے ہیں۔ لینڈ مافیا پر کوئی ٹیکس نہیں لگا لیکن کھانے کی اشیا مزید مہنگی کردی گئیں۔ آخر کب تک پاکستان میں امیروں کی عیاشیوں کے لئے غریب خاندان قربان ہوتے رہیں گے؟