Month: 2023 دسمبر


ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں آن لائن ریفرنس 10 دسمبر کو ہو گا

ڈاکٹر قیصر نے ستر کی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1981 میں، امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے پہلے آئیوا یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور پھر وسکانسن میڈسن یونیورسٹی سے صحافت میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ پاکستان ریڈیو پر تحریر کیا۔زندگی کے آخری سالوں میں وہ سدرن میتھڈسٹ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ تھے۔
انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھایا بھی اور انتظامی امور بھی سر انجام دئیے۔ تحقیقی مقالے اور بُک چیپٹرز شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے ’فرام ٹیرر ازم تو ٹیلی ویژن: دی ڈائنا مکس آف سٹیٹ،میڈیا اینڈ سوسائٹی اِن پاکستان‘ کے عنوان سے،فاروق سلہریا کے ہمراہ، ایک کتاب بھی مدون کی۔ اس کتاب کو اکیڈمک کتب شائع کرنے والے معروف عالمی اشاعتی ادارے رُوٹلیج نے 2020 میں شائع کیا۔

وٹامن

چنانچہ اب میں اپنے مہمانوں کی، جو اکثر وٹامن کے عاشق ہوتے ہیں، بڑی آؤ بھگت کرتا ہوں۔ سبزی ترکاری کے علاوہ انہیں پھل بھی کھلاتا ہوں۔ خود سیب کا گودا کھاتا ہوں، انہیں چھلکے کھانے کو دیتا ہوں، خود چاول کھاتا ہوں، ان کیلئے دھان کے خول ابال کر رکھتا ہوں۔ خود میدے کے نرم نرم پراٹھے کھاتا ہوں، ان کیلئے پھوسی کی روٹی میز پر رکھتا ہوں۔
آپ کو بھی وٹامن سے محبت ہوگی! کبھی غریب خانے پر تشریف لائیے۔ انشاء اللہ ایسے ایسے وٹامن کھلاؤں گا کہ طبیعت ہمیشہ کیلئے سیر ہو جائیں گے۔ پتہ ہے۔ 27تلک روڈ۔ پونا نمبر2۔

بجلی صارفین سے سالانہ 675 ارب روپے لوٹے جاتے ہیں

’ٹربیون‘ کے مطابق سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے پیر کو بتایا کہ بجلی کی سبسڈی کی مد میں 900ارب روپے میں سے حکومت 327ارب روپے بجٹ سے ادا کر رہی ہے اور باقی صارفین سے ہی وصول کئے گئے ہیں۔ بریفنگ میں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی بھی موجود تھے۔

سولر پینل کے درآمد کنندگان 70 ارب کی منی لانڈرنگ میں ملوث

تحقیقات کے مطابق یہ رقم چین سے درآمدات کے بدلے سوئٹزرلینڈ، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات جیسے ملکوں میں منتقل کی گئی۔ صرف متحدہ عرب امارات اور سنگاپور کو 16.5ارب روپے سے زیادہ کی لانڈرنگ کی گئی۔ ایف بی آر کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ بھاری نقد لین دین کے ذریعے بیرون ملک منی لانڈرنگ کے لئے پانچ معروف کمرشل بینک استعمال کئے گئے۔

گلوبلائزیشن اور میڈیا سامراج: سودرتورن یونیورسٹی سٹاک ہولم میں ہائبرڈ سیمینار آج ہو گا

یہ مقالہ ’گلوبلائزیشن کے عہد میں میڈیا سامراج: ہندوستان،پاکستان کا مقدمہ‘ کے موضوع پر ہے۔ اس سیمینار کا اہتمام سودرتورن یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات و میڈیا اسٹڈیز نے کیا ہے۔ یہ سیمینار سالانہ لیکچر سیریز کا حصہ ہے جس کا اہتمام شعبہ ابلاغیات و میڈیا اسٹڈیز کرتا ہے۔

ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں آن لائن ریفرنس 10 دسمبر کو ہو گا

ڈاکٹر قیصر نے ستر کی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1981ء میں امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے پہلے آئیوا یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور پھر وسکانسن میڈسن یونیورسٹی سے صحافت میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ پاکستان ریڈیو پر تحریر کیا۔ زندگی کے آخری سالوں میں وہ سدرن میتھڈسٹ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ تھے۔
انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھایا بھی اور انتظامی امور بھی سر انجام دئیے۔ تحقیقی مقالے اور بُک چیپٹرز شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے ’فرام ٹیرر ازم تو ٹیلی ویژن: دی ڈائنا مکس آف سٹیٹ، میڈیا اینڈ سوسائٹی اِن پاکستان‘ کے عنوان سے، فاروق سلہریا کے ہمراہ، ایک کتاب بھی مدون کی۔ اس کتاب کو اکیڈمک کتب شائع کرنے والے معروف عالمی اشاعتی ادارے رُوٹلیج نے 2020ء میں شائع کیا۔

پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین بلوچستان میں گرفتار

ڈپٹی کمشنر کا یہ بیان پی ٹی ایم کی جانب سے اس بیان کے تقریباً4گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں پی ٹی ایم کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ منظور پشتین کی گاڑی پر سکیورٹی اداروں کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی ہے، جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ منظور پشتین کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

خلیجی ملک تیل کا ہتھیار استعمال کریں: غزہ پر عرب مارکسی تنظیموں کا مشترکہ بیان

٭غزہ پر جنگ کو فوری طور پر روکا جائے۔
٭خوراک، ادویات اور ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ زخمیوں اور بیماروں کی نقل و حمل کے لیے سرحدیں کھولی جائیں۔
٭غزہ کا مسلسل محاصرہ فوری طور پر اٹھایا جائے۔
٭جارحیت میں شریک اور خطے کو خوفزدہ کرنے اور فلسطینی عوام کے محافظوں میں پیشگی شکست کی فضا پیدا کرنے کیلئے مداخلت پر تیار سامراجی قوتوں کا فوری انخلاء کیا جائے۔

بھوک، انسومنیا اور سوشلزم

انسومنیا اصل میں اس خوف کا نام ہے جو رات بھر سونے کے بعد بھی صبح آنکھ کھلتے ہی کسی خوف کی طرح حملہ آور ہوتا ہے کہ اگلی رات کو کیسے سوئیں گے؟ کیا سو بھی پائیں گے یا نہیں؟
انسومنیا اس بیماری کا نام ہے کہ شام ڈھلتے ہی نیند نہ آنے کا خوف انسان کو گھیر لے اور دل ڈوبنے لگے۔ بے چینی چیونٹیوں کی طرح کندھوں میں سر سرانے لگے۔
بعینیہ ہی بھوک محض بھوکے رہنے کا نام نہیں۔ بھوک اس خوف کا نام ہے کہ آج تو پیٹ بھر کر کھا لیا، کل روٹی نصیب ہو گی کہ نہیں۔بھوک کا احساس روزہ رکھ لینے سے نہیں ہو جاتا۔روزہ رکھنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ افطاری پر پیٹ بھر کھانا میسر ہو گا۔بھوک روٹی بارے بے یقینی کا نام ہے۔
میری نظر میں سوشلزم اس نظام کا نام ہے جو انسان سے ان کی نیند نہیں چھینتا اور انسان کو بھوک نامی خوف سے نجات دلا دیتا ہے۔

خوابوں سے متصادم زندگی

محنت کش مرد و زن کے لیے زندگی کی ذلتوں اور اذیتوں سے نجات اس وقت تک ممکن نہیں،جب تک وہ امیر بننے کی بجائے امارت اور غربت کی طبقاتی تفریق کے خاتمے کی جدوجہد کرتے ہوئے ایسے نظام کی بنیاد نہیں رکھتے ہیں،جہاں کوئی امیر اورکوئی غریب نہ ہو، جہاں رشتے مفادات کی بنیاد پر قائم نہ ہوں۔سوشلسٹ انقلاب کے بعد ہی مرد محنت کش محنت کی اذیت اور خواتین محنت کش گھریلو مشقت سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔