Month: 2023 دسمبر


فیصل آباد میں ماحولیاتی انصاف مارچ: امیر ممالک ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ہیں، مقررین

موسمیاتی انصاف کے عالمی دن پر دبئی میں جاری کوپ 28 میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوسل فیول کا استعمال تیزی سے ختم کریں اور صاف توانائی کی طرف منتقلی کا وعدہ کریں۔ عالمی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان لوگوں کو ماحولیاتی انصاف فراہم کریں جو موسمیاتی بحران کے سب سے کم ذمہ دار ہیں لیکن ماحولیاتی بحران میں بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

سرمایہ دارانہ سماج کا پاگل پن

انسان کیا سوچتا ہے،اس سوچ کا تعین وہ خود نہیں حالات کرتے ہیں۔جو سوچیں انسان کو پریشان کر رہی ہیں،وہ اس کے ذہن کی پیداوار نہیں ہیں،بلکہ ان حالات کی پیداوار ہیں،جن میں وہ زندگی بسر کر رہا ہے۔موجودہ سماج میں محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے اکثریتی انسان غیر انسانی ماحول، معاشی مشکلات اور سماجی گھٹن کی وجہ سے مختلف نفسیاتی امراض کا شکار ہیں۔محض محنت کش طبقہ ہی نہیں بلکہ سارے سماج کی ہی کیفیت پاگل خانے جیسی ہے۔جنگی جنون ہو یا نسل پرستی یا مذہبی انتہا پسندی،یہ سب سرمایہ دارانہ نظام کے پاگل پن کا کھلا اظہار ہے۔فلسطین میں معصوم بچوں کا قتل عام یا سمندر میں ڈوبتے ہوئے انسانوں کی موت کا تماشا دیکھنا پاگل پن نہیں تو اورکیا ہے؟

سامراجی طاقتیں اسرائیل کی پشت پر ہیں، فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے:این ایس ایف، ضلع پونچھ

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ضلع پونچھ نے اسرائیلی صیہونی ریاست کی جانب سے غزہ میں قتل عام کی بھرپور مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا جنگ کو فوری طور پر روکا جائے اور فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے۔

ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں آن لائن ریفرنس، شرکا کا زبردست خراج عقیدت

ریفرنس میں ان کی اہلیہ، بیٹوں، بھائی اور بہن سمیت فیملی کے دیگر افراد نے دنیا کے مختلف ملکوں سے خصوصی شرکت کی۔ ریفرنس کے دوران سرور منیر راؤ(سینئر صحافی، مصنف اور کالم نگار)، رتوجا دیش مکھ(سکالر، مشی گن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر فیض اللہ جان(صدر شعبہ ابلاغیات پشاور یونیورسٹی)، عدنان فاروق(ایڈیٹر ویو پوائنٹ، پیرس)، فوزیہ رفیق(سکالر، کینیڈا)، عصمت اللہ نیازی (سینئر صحافی)، ڈاکٹر صالحہ قیصر(اہلیہ ڈاکٹر قیصر عباس)، ڈاکٹر قیصر کے بیٹوں شہرزاد رضوی اور شہزاد رضوی سمیت ان کے دیگر رفقاء، بھائی، بہن اور دیگر نے ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔ مدیر جدوجہد فاروق سلہریا نے ماڈریٹر کے فرائض سرانجام دیئے اور ڈاکٹر قیصر عباس کے علمی، ادبی، صحافتی اور اکیڈیمک سفر پر روشنی ڈالی۔

زوم لنک کے لئے کلک کریں

لاہور(جدوجہد رپورٹ)ڈاکٹر قیصر عباس کی یاد میں منعقد کئے جانے والے ریفرنس میں شرکت کے لئے مندرجہ ذیل لنک کو اپنے براوزر میں کاپی پیسٹ کیجئے

برصغیر میں سوشلزم کی بنیاد رکھنے والے مسلمان: امہ متحد کرنے نکلے، سوشلسٹ بن کر لوٹے

امت مسلمہ کے اتحاد اور فتح کی جستجو میں افغانستان سے عرب، ترکی اور یورپ تک کا سفر کرنے والے مسلم علماء اور نوجوان بالشویک انقلاب سے متاثر ہو کر برصغیر کے پہلے مسلم سوشلسٹ بن کر لوٹے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی بنیاد رکھنے سمیت ابتدائی سرگرمیوں میں ان مسلم نوجوانوں کا اہم کردار رہا ہے۔
سنٹرل ایشیا اور انڈونیشیا کے برعکس برصغیر کے پہلے مسلمان سوشلسٹوں کا تعلق دیوبند مکتبہ فکر سے تھا۔ یہ ایسے لوگ سمجھے جاتے تھے جو ہمیشہ اسلام کا ممکنہ خطرات سے دفاع کرنے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں مصروف رہے۔ یہ برصغیر پر برطانوی قبضے کے خلاف جدوجہد کیلئے بھی خلافت عثمانیہ، افغانستان سمیت دیگر مسلم علاقوں کی جانب سے مدد کے متلاشی بھی رہے۔ سنٹرل ایشیا میں البتہ صوفی نقشبندی سلسلوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور انڈونیشیا میں صوفی شیخ سلسلے سے تعلق رکھنے والے مسلمان سوشلزم کیلئے جدوجہد کا زیادہ حصہ بنے۔

بیاد ڈاکٹر قیصر عباس: آن لائن ریفرنس کل ہو گا

ڈاکٹر قیصر نے ستر کی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1981 میں، امریکہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے پہلے آئیوا یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور پھر وسکانسن میڈسن یونیورسٹی سے صحافت میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ پاکستان ریڈیو پر تحریر کیا۔زندگی کے آخری سالوں میں وہ سدرن میتھڈسٹ یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ تھے۔

انہوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھایا بھی اور انتظامی امور بھی سر انجام دئیے۔ تحقیقی مقالے اور بُک چیپٹرز شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے ’فرام ٹیرر ازم تو ٹیلی ویژن: دی ڈائنا مکس آف سٹیٹ،میڈیا اینڈ سوسائٹی اِن پاکستان‘ کے عنوان سے،فاروق سلہریا کے ہمراہ، ایک کتاب بھی مدون کی۔ اس کتاب کو اکیڈمک کتب شائع کرنے والے معروف عالمی اشاعتی ادارے رُوٹلیج نے 2020 میں شائع کیا۔

یوگا

آپ بھی یوگ کے آسن سیکھئے۔ اس پر عمل کیجئے۔ پورے ایک سو بیس آسنوں کا حال میری کتاب’یوگ! کیوں اور کیسے‘ میں درج ہے۔ قیمت پانچ روپے۔ ملنے کا پتہ۔ آوارہ یوگی۔ پوسٹ بکس نمبر420شکار پور۔ سندھ۔

فیصل آباد میں ’ماحولیاتی انصاف مارچ‘ 09 دسمبر کو منعقد ہوگا

دنیا کے امیر ترین ممالک گلوبل وارننگ پھیلنے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے صنعتی ترقی کرتے ہوئے ماحول کا خیال نہ کیا اور گیسوں کے اخراج سے دنیا بھر کے ماحول کو گندا کیا ہے۔ ہم ان کی پھیلائی ماحولیاتی گندگی کا شکار ہوئے ہیں۔اسی لیے پاکستان اور کچھ دیگر ممالک میں کبھی سیلابوں کے ذریعے اور کبھی نہ رکنے والی بارشوں کے ذریعے یکے بعد دیگرے بڑی ماحولیاتی تباہی ہوتی رہی ہے۔ ہم اس جرم کی سزا بھگت رہے ہیں،جو ہم نے کبھی کیا ہی نہیں۔ اسی لئے کوپ 28 کے موقع پر مطالبہ کر رہے ہیں کہ امیر ممالک فوری طور پر کم ازکم ایک سو ارب سے”لاس اینڈ ڈیمج“فنڈ کا اعلان کریں۔