سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’کارل مارکس: جس کے نظریات نے نئی دنیا کا تصور دیا!‘
Day: مارچ 16، 2024
فلسطین: عالمی صورتحال کا کلیدی پہلو
سامراجی طاقتیں اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں۔ امریکہ اس حمایت میں پیش پیش ہے اور ساتھ ہی اس فسطائی نیتن یاہو پر کنٹرول ر کھنے کی کوشش بھی کر رہا ہے جس نے غزہ پر بمباری جاری رکھتے ہوئے جنوبی لبنان پر بھی حملہ کیا ہے اور بحران کو باقی ماندہ مشرق وسطیٰ تک پھیلاتا جا رہا ہے۔حالیہ تنازعے سے قبل ہی اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے سوال پر ایک گہری تقسیم پائی جا رہی تھی اور مسلح تصادم ختم ہونے پر نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے کا امکان کم ہی ہے۔
دریاؤں کا عالمی دن اور کراچی کا ملیر دریا
ہر سال14مارچ دنیا میں دریاؤں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ دریاؤں اورندیوں کی زندہ حیثیت تسلیم کی گئی ہے اور ان کے حفاظت کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ندیوں کی بدولت دریاؤں کا جنم ہوتا ہے اور اگر ندیاں باقی نہ رہیں تو دریا بھی ختم ہو جائیں گے۔ آج دنیا ندیوں اور دریاؤں کو زندہ حیثیت سے نظام کائنات کا اہم ستون تسلیم کر چکی ہے۔ مگر افسوس کہ آج کراچی کو آکسیجن مہیا کرنے والے ملیر کو زندگی کی علامت دینے والی ملیر ندی کو سرکار کی سرپرستی میں موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔
کلونیل ازم: 120 سالہ انگریز دور میں 31 قحط پڑے، 2 ہزار سال میں 17
گو کلونیل ازم سے قبل ہندوستان میں کوئی جمہوریت نہ تھی، لیکن جان لیوا قحط کم ہی پڑے۔ مغلیہ دور میں شائد ہی قحط پڑا ہوجس نے لاکھوں تو کیا ہزاروں لوگوں کی جان لے لی ہو۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اکبر سے لے کر اورنگزیب تک، مغلیہ عہد میں غذائی اجناس کی برآمد پر پابندی تھی، قیمتوں پر نظر رکھی جاتی تھی جبکہ خشک سالی کے ادوار میں مفت خوراک بانٹی جاتی تھی جس کے لئے غلہ ذخیرہ کیا جاتا تھا۔ اورنگرزیب کے عہد میں خشک سالی نے لگ بھگ دو سال کے لئے سلطنت کو گھیر لیا۔ اورنگزیب نے سرکاری خزانے کے منہ کھول دئے۔ غریبوں کو تو مفت خوراک فراہم کی گئی(یہ اس حکمران کا ذکر ہے جسے بعض افراد کی جانب سے مغلیہ سلطنت کے زوال کا سبب بھی قرار دیا جا تاہے)۔
آسکرز میں سیاست
ٹھیک ہے، یقینا اس سب کا بنیادی مقصد پیسہ ہے۔ امریکی فلمیں عالمی فلمی منڈی اور آسکرز پر حاوی ہیں۔ اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کی جانب سے پیش کیے جانے والے ایوارڈز صنعت میں مالی اور فنکارانہ کامیابی کے عروج کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اکیلے ’باربی‘نے ایک ایسی صنعت میں تقریباً 1.5 ارب ڈالر کمائے، جو سینکڑوں ارب ڈالر کماتی ہے۔ پھر یہ فیشن کے بارے میں بھی ہے،جب خواتین ریڈ کارپٹ پر اپنے شاندار گاؤن دکھاتی ہیں اورجب مرد اپنے ایک جیسے ٹیکسیڈوزمیں پینگوئن کی طرح پریڈ کرتے ہیں۔ تاہم رواں سال پہلے سے زیادہ یہ تقریب نہ صرف ایک شاندار تماشا تھی، بلکہ خاص طور پر ایک سیاسی تقریب بھی تھی۔