Day: مارچ 8، 2024


’پنک ٹیکس‘ صنفی جبر کا ایک رخ

ایک خاتون،جو سرکاری ٹیچر ہیں،جب ان سے اس بارے میں بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ وہ اس ٹیکس کا نام پہلی بار سن رہی ہیں،لیکن انہوں نے ہمیشہ اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ بچیوں کی اشیا ء بچوں کی نسبت مہنگی ہیں۔اس لیے وہ اپنی بیٹی کے لیے بھی ویسی اشیا ء لیتی ہیں جو وہ بیٹے کے لیے خریدتی ہیں،جن میں زیادہ تر کپڑے شرٹس،جینز، کھلونے اور دیگر بچوں کی اشیا ء شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔اس پہ سیمینارز کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔

کٹھنائیوں سے برسرپیکار عورت

پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام اور معاشی ابتری،روپے کی قدر میں گراوٹ نے اس خطے کے گھرانوں کو مزید برباد کر دیا ہے۔ اس بربادی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی تعداد پھر خواتین کی ہے۔ خواتین پر گھر سنبھالنے کی ذمہ داری کے ساتھ بچوں کی دیکھ بھال،سودا سلف لانے سے لے کر کسی بیماری کی صورت میں ہسپتالوں میں مشکل حالات سے گزرنابھی معمول کی بات ہے۔پسماندگی اور رجعت میں خواتین کو اکیلے ہی بقا کی جنگ لڑنا پڑتی ہے۔ کہنے کو تو یہ باتیں آسان لگتی ہیں لیکن جب کسی عورت کو ان مشکلات سے گزرنا پڑھتا ہے تو باقی زندگی کی ہر ایک خواہش،ہر ایک خوشی چھن جاتی ہے۔

8 مارچ اور بلوچستان سے جموں کشمیر تک مزاحمتی تحریکوں میں خواتین کا کردار

2008کے مالیاتی بحران کے بعدسرمایہ داری کے گھر(وہ ممالک جنہوں نے سامراجیت کے ذریعے 200 سال تک تیسری دنیا کی دولت لوٹی)میں معاشی زوال پذیری کے باعث مزدوروں پر کام کے اوقات کار میں اضافے اور پینشن اصطلاحات جیسے حملے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف وہاں خود ایسی حکومتیں بن رہی ہیں جن کے پاس الیکشن جیتنے کے لیے سوائے مہاجرین کے خلاف قانون سازی کے غیر انسانی نعروں کے کچھ نہیں ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ ان نعروں کی وجہ سے الیکشن جیت رہے ہیں۔جرمنی،برطانیہ،فرانس اور ارجنٹائن کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ امریکہ میں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار کے لیے صاف ہوتا راستہ بھی اس متروکیت کو واضع کر رہا ہے۔

پاکستان میں پہلا مخصوص سوشلسٹ فیمنسٹ رسالہ ’’ناریواد‘‘ آن لائن لانچ کیا جا رہا ہے

روزنامہ جدوجہد سے بات کرتے ہوئے عصمت شاہ جہان نے کہا کہ ناریواد (فیمنزم) ایک آن لائن میگزین ہے، جس کا مقصد سماج، سیاست، فن اور ثقافت کا سوشلسٹ و فیمنسٹ نقطہء نظر سے تجزیہ فراہم کرنا ہے۔ ہم ایک غیر کاروباری (نان کمرشل) آن لائن میگزین ہیں، جسے ’ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ‘ (پاکستان میں قائم ایک آزاد سوشلسٹ فیمنسٹ تنظیم) شائع کرتی رہی ہے۔ ناریواد کو دسمبر 2018ء میں لانچ کیا گیا تھا۔ پہلے یہ ہارڈ کاپی کی شکل میں شائع ہوتا تھا، اور اس کے اجزاء ریاستی زبان اردو کے علاوہ پاکستان کے پانچ قومی زبانوں بشمول بلوچی، پشتو، سندھی، سرائیکی، اور پنجابی میں چھپتے تھے، مگر اب ہم اِسے دو زبانوں میں آن لائن شائع کر رہے ہیں، اور دونوں حصوں کے اجزاء یعنی مواد ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔