Day: مارچ 22، 2024


صنف: حقوق پر حملے اور ردِعمل

ہمارے لیے یہ بہت اہم ہے کہ محنت کش خواتین، حقوقِ نسواں اور دوسری صنفوں کے حقوق کی جدوجہد میں مداخلت کر یں تاکہ ان تحریکوں کو آگے بڑھایا جا سکے اور اپنی قوتوں کی تعمیر کو بھی مستحکم کیا جا سکے۔ ایک ریڈیکل نوجوان ہراول دستہ ان تحریکوں کا حصہ ہے جو اس نظام کے اداروں اور جماعتوں پر یقین نہیں رکھتا اور انقلابی نظریات کو جذب کرنے کے لیے تیار ہے۔

بھگت سنگھ: بہروں کو سنانے کے لئے اونچا بولنا پڑتا ہے (دوسرا حصہ)

”بظاہر میں نے ایک دہشت گرد کی طرح کام کیا ہے، لیکن میں دہشت گرد نہیں ہوں۔ میں پوری طاقت کے ساتھ اعلان کرتا ہوں کہ میں دہشت گرد نہیں ہوں اور شاید اپنے انقلابی کیریئر کے آغازکے سوا کبھی تھا بھی نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ان طریقے سے کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔ یہ سوچ سمجھ کر میری رائے ہے کہ بم ہمارے مقصد کو پورا نہیں کر سکتے۔ یہ ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن کی تاریخ سے ثابت ہے۔ بم پھینکنا نہ صرف بیکار ہے بلکہ نقصان دہ بھی ہے۔ ان کا استعمال صرف بعض مواقع پر کرنا ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد محنت کش عوام کو متحرک کرنا ہے۔ فوجی ونگ کو خصوصی مواقع پر استعمال کیلئے جنگ کا مواد اکٹھا کرنا چاہیے۔“

بھگت سنگھ: وہ تاریخ جو مٹ نہیں سکتی!

بھارتی حکمران طبقے کی جانب سے بھگت سنگھ کی بالواسطہ کردار کشی یہاں کی نسبت زیادہ افسوسناک ہے۔ یہ تاریخ کا المیہ ہے کہ کچھ مہینے پہلے درندہ صفت ہندو بنیاد پرست اور بھارتی سرمایہ داروں کے محبوب سیاستدان نریندرا مودی کو بھگت سنگھ کی آپ بیتیوں پر مبنی ایک کتاب کی تقریب رونمائی میں خصوصی مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اپنی شہادت کی سات دہائیوں بعد بھی بھگت سنگھ نوجوانوں میں مقبول ہے اور دایاں بازو اسی مقبولیت کو کیش کروانے کی کوشش کررہا ہے۔ دائیں بازو کی طرح کانگریس اور اصلاح پسند بایاں بازو بھی ’’تبدیلی‘‘ کی لفاظی اور سیاسی شعبدے بازی کے لئے بھگت سنگھ کے نام کا سہارا لیتا ہے۔ لیکن حکمران طبقے کے مختلف حصوں کی یہ بیہودہ چالبازیاں بھگت کے حقیقی نظریاتی ارتقا پر پردہ نہیں ڈال سکتی ہیں۔ موت کے وقت وہ اپنی سیاسی زندگی کے اس نظریاتی نچوڑ اور نتیجے پر چٹان کی طرح قائم تھا کہ برصغیر کے عوام کی نجات کا واحد راستہ سوشلسٹ انقلاب ہے۔

بھگت سنگھ: بہروں کو سنانے کے لئے اونچا بولنا پڑتا ہے

ننھے بھگت سنگھ نے بڑے جذبے کے ساتھ خود کو گاندھی کی تحریک عدم تعاون میں جھونک دیا۔ اسکی آزادی کا خواب اس وقت چکنا چور ہو گیا، جب گاندھی اچانک تحریک سے دستبردار ہو گئے۔ بھگت سنگھ اپنے (آزادی کے) خواب کو اپنے طریقے سے پورا کرنے کیلئے بڑا ہوتا ہے۔ وہ چندر شیکھر آزاد کی سربراہی میں ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن میں شامل ہوتا ہے اور اپنے ساتھیوں کو اپنی تنظیم کا نام بدل کر ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن (ایچ ایس آر اے)رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ وہ کانگریس کی سخت مخالفت کرتا ہے اور خبردار کرتا ہے کہ اگر کانگریس کے طریقے سے آزادی جیتی گئی تو نام نہاد آزاد ہندوستان میں استحصال کا راج ہوگا اور ایک وقت آئے گا، جب ہندوستان فرقہ وارانہ انتشار کی سرزمین کی صورت میں تنزلی کا شکار ہو جائے گا۔

’کوپ 28‘ اور ”ماحول دوست سرمایہ داری“ کا فریب

2023ء میں عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے اور کرہ ارض کا اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کی سطح سے تقریباً 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تک پہنچ گیا۔ 2023ء کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت پچھلے 100,000 سالوں میں کسی بھی وقت سے زیادہ تھا۔