سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ”ہمارا بنیادی فریضہ عوام سے جڑنا اور انہیں منظم کرنا ہے“
Day: مارچ 25، 2024
42 فیصد فلم و ٹی وی پرڈکشن ورکرز اے آئی سے خوفزدہ، 32 فیصد کو فائدے کی امید
تحقیقاتی ادارے نیشنل ریسرچ گروپ(این آر جی) کے ایک سروے کے مطابق42فیصد فلم اور ٹی وی پروڈکشن کے ورکرز کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) ان کے شعبے میں لوگوں کو نقصان پہنچائے گی۔ ایک تہائی یعنی 32فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں اس سے فائدہ پہنچے گا۔ بقیہ ایک چوتھائی یا تو یقین رکھتے ہیں کہ اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، یا کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک اثر نہیں جانتے ہیں۔
جے این یو انتخابات میں بائیں بازو کا کلین سویپ، 28 سال بعد دلت صدر منتخب
بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں کے اتحاد لیفٹ یونٹی نے جواہر لال نہرے یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبہ یونین کے انتخابات میں کلین سویپ کیا ہے۔ لیفٹ یونٹی نے مرکزی پینل کی چاروں نشستیں صدر، نائب صدر، جنرل سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری جیت لی ہیں۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق جے این یو طلبہ یونین کے انتخابات جمعہ کو ہوئے تھے لیکن نتائج کا اعلان اتوار کو کیا گیا۔ یہ 2019کے بعد یونیورسٹی میں ہونے والے پہلے طلبہ یونین انتخابات ہیں، جو کورونا وبائی مرض کے باعث 4سال کے وقفے کے بعد ہوئے۔
بربریت سے بچنے کے لیے عوامی اثر و رسوخ والی پارٹیاں اور انٹر نیشنل تعمیر کرنا ہو گی!
سرمایہ دارانہ بحران کی حرکیات ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتی ہے کہ بربریت اور انسانیت کی معدومیت، جہاں موجودہ حکمران طبقہ ہمیں لے جا رہا ہے، کی جانب اس تیز رفتار پیش رفت کو روکنے کا واحد امکان عالمی سوشلسٹ انقلاب کی فتح ہے۔ عوام اپنے حصے کا کام کر رہے ہیں۔ دنیا کے تمام خطوں میں سال بہ سال بغاوتیں اور انقلابات برپا ہو رہے ہیں۔ لیکن اب تک کہیں بھی کوئی ایسی انقلابی تنظیم سامنے نہیں آئی ہے جس کے پاس وہ تعداد، اثر و رسوخ، صلاحیت اور ارادہ ہو کہ ان تحریکوں کی قیادت کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کر سکے۔ یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
بھارت: رواں سال پہلے ڈھائی ماہ میں عیسائیوں پر 150 سے زائد حملے ہوئے
دہلی میں واقع سول سوسائٹی تنظیم یونائیٹڈ کرسچن فورم نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ عام انتخابات سے پہلے 2024ء کے پہلے ڈھائی ماہ کے دوران بھارتی عیسائیوں کے بنیادی حقوق میں بڑے پیمانے پر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔
لداخ: لیہ میں بھوک ہڑتال کا 20 واں روز، کارگل میں بھی بھوک ہڑتال شروع
کارگل ڈیموکریٹک الائنس(کے ڈی اے) کے 200سے زائد رضاکاروں نے تین روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز 24مارچ کو کارگل کے حسینی پارک میں شروع ہونے والی اس بھوک ہڑتال میں سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
بھگت سنگھ کا یوم شہادت: این ایس ایف کی اندرون و بیرون ریاست سرگرمیاں
بھگت سنگھ کے نظریات و افکار اور اس کی جدوجہد آج بھی انقلابی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ سامراجی گماشتوں اور مقامی بورژوا نمائندگان نے نہ صرف بھگت سنگھ کو شہید کیا بلکہ اس کی شہادت کے بعد بھی تاریخ سے بھگت سنگھ کے کردار اور لڑائی کو مٹانے کی ناکام کوشش کی۔ ان حربوں سے ناکام ہو کر بھگت سنگھ کی جدوجہد کو توڑ موڑ کر پیش کرتے ہوئے اس پر قوم پرستی یا مذہبی انتہا پسندی کا الزام لگانے کی بیہودہ واردات میں بھی حکمران طبقے کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھگت سنگھ جس نے محض تئیس برس کی عمر میں تختہ دار پر لٹک کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا یقینی طور پر انسانی تاریخ میں جبر کے خلاف شجاعت و دلیری اور اپنے مقصد کے حصول کی خاطر قربانی کی ایک بے نظیر مثال ہے۔ اس قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا بلکہ انقلابی نوجوانوں کے لیے یہ ایک شکتی، حوصلے اور انقلاب سے لگن کا ایک درخشاں باب جس سے سیکھتے ہوئے بھگت سنگھ کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کو جاری و ساری رکھنا ہو گا۔
بحریہ ٹاؤن سے منسلک فرم پر 23 ارب کی منی لانڈرنگ کا الزام، مقدمہ سست روی کا شکار
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے کی گئی ایک انکوائری میں ایک تجارتی کمپنی وکی ٹریڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا پتہ چلا ہے۔ مذکورہ کمپنی ملک کے معروف رئیل اسٹیٹ ڈویلپر بحریہ ڈاؤن سے منسلک بتائی جا رہی ہے۔
کیا اجتماعی آزادی کے بغیر شخصی آزادی ممکن ہے؟
”سماج کی کوئی بھی شکل ہو انسان کے باہمی اقدامات کا نتیجہ ہے۔کیا لوگ سماج کی ایک یا دوسری شکل کا انتخاب کرنے میں آزاد ہیں؟ کسی طرح نہیں۔یہ بات کہنا زیادہ ضروری ہے کہ لوگ اپنی پیداواری طاقتوں کا انتخاب کرنے کے لیے آزاد نہیں ہیں کیوں کے ہر پیداواری طاقت ایک حاصل کی ہوئی طاقت ہوتی ہے جو پچھلی نسلوں کی سرگرمیوں کا پھل ہے۔اس طرح پیداواری طاقتیں انسان کی عملی قوت کا نتیجہ ہیں۔انسان کی سماجی تاریخ انسان کی انفردی بقا ء کی تاریخ کے سوا کچھ نہیں ہے خواہ وہ اس کا شعور رکھتے ہوں یا نہ۔“
نوجوانوں کو ترجیح دینا ہو گی!
سرمایہ داری کا بحران نوجوانوں کو خاص طور پر متاثر کرتا ہے۔ دنیا بھر میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح عام آبادی سے کہیں زیادہ اور اکثر دگنی ہے۔ وہ غیر یقینی روزگار اور عدم استحکام سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ کٹوتیوں کی پالیسیوں سے عوام کی تعلیم تک رسائی محدود ہوتی ہے اور تعلیم کا معیار بھی گرتا ہے۔ دنیا بھر میں ایسے نوجوانوں کا تناسب بڑھ رہا ہے جو نہ پڑھتے ہیں اور نہ ہی کام کرتے ہیں۔ بورژوا ریاستوں کا جبرانہیں مجرم بنا کر پیش کرتا ہے، سزائیں دیتا ہے اور اکثر قتل کر دیتا ہے۔ سرمایہ داری نوجوانوں کو کچھ نہیں د ے رہی۔ انہیں مواقع، زندگی کے مقصد، امید اور مستقبل سے محروم کر دیا گیا ہے۔