یوم مئی پر پاکستانی مڈل کلاس اور اپر مڈل کلاس کے سوشل میڈیا اور واٹس ایپ سٹیٹس پر چند تصاویر اور نعرے ایک جیسے نظر آئیں گے۔جیسے کہ ”مزدور کے نام پر چھٹی لیکن مزدور تو آج بھی کام پر ہے“۔”یوم مئی کی چھٹی کا مزدوروں کو کیا فائدہ“ وغیرہ وغیرہ۔ایسے ہی پیکج ٹی وی کی سکرینوں پر دکھائے جاتے ہیں۔آج جن مختلف چینلز کی نشریات دیکھی ان میں ایسے ہی نیوزپیکج نظر آئے جن میں سڑک پر بیٹھے مزدوروں کو دکھایا گیا اور ایک ہی سوال ان نیوزپیکجز میں پوچھا گیا کہ آج یوم مئی کی چھٹی ہے تو آپ کو چھٹی کیوں نہیں؟۔دیہاڑی دار مزدور آج بھی مزدروی کرنے پر مجبور ہے؟۔
Month: 2024 مئی
لاہور: امریکی قونصل خانے کے سامنے فلسطین کے حق میں سینکڑوں طلبہ کا احتجاج
فلسطین کی حالت زار پر توجہ دینے میں بین الاقوامی اداروں کی ناکامی اس جاری نسل کشی میں ان کی شراکت کو ظاہر کرتی ہے۔ فلسطینی جدوجہد امریکی حمایت یافتہ لبرل آرڈر کی منافقت کو بے نقاب کرتی ہے اور ہم پر فرض ہے کہ ہم اس جابرانہ نظام کو چیلنج کریں اور اسے ختم کریں۔ فلسطین کے ساتھ ہماری یکجہتی سرحدوں سے ماورا ہے۔ یہ احتجاج پاکستان میں ایک نئے عمرانی معاہدے کا آغاز ہے، جس کی جڑیں انصاف، مساوات اور یکجہتی پر مبنی ہیں۔
کسانوں کو رہا، مقدمات واپس لئے جائیں اور گندم کی قیمت5 ہزار روپے مقرر کی جائے: فاروق طارق
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی لاہور میں درجنوں کسانوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتی ہے اور انکی فوری رھائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
یوم مئی: مزدور کی محنت پر ہم مزدور کا قبضہ مانگیں گے!
یوم مئی ،مزدوروں کا عالمی دن ،امریکہ کے شہر شکاگو میں شہید ہونے والے مزدوروں کی یاد میں ہر سال بلا تفریق رنگ، نسل، مذہب،قوم اور ملک ساری دنیا میں انتہائی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔اس سال یوم مئی ایسے وقت منایا جا رہا ہے ،جب سرمایہ دانہ نظام تاریخی متروکیت کا شکار ہو کر ساری دنیا میں مہنگائی،بے روزگاری، نجکاری، جنگوں،خانہ جنگیوں اور ماحولیاتی آلودگی کی صورت میں ہر طرف بربادیاں پھیلا رہا ہے۔حکمران طبقہ بے رحمی سے مزدور دشمن نیو لبرل پالیسیوں کو لاگو کر رہا ہے۔ محنت کشوں پر معاشی حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور یونین سازی، پر امن احتجاج اور اجتماع جیسے جمہوری حقوق پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
یوم مئی: چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی!
سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد ہی منافع اور شرح منافع پر ہے۔محنت کش پوری دنیا میں سستے داموں محنت بیچنے پہ مجبور ہیں۔ دولت کا ارتکاز چند ہاتھوں تک محدود ہے۔ اکثریتی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں میں مصروف ہے۔ مزدور جو اس نظام کا پہیہ چلا رہے ہیں۔ ان کے پاس دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے۔ ایسے حالات میں سرمایہ داری کے جبر سے نکلنے کے لیے اور اپنا حق حاصل کرنے کے لیے محنت کش طبقے کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ بین الاقوامی جڑت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلا تفریق رنگ، نسل، قوم، مذہب ذات ایک طبقے کی صورت آگے بڑھے اور ‘دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ’ کے نعرے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اس جابر سرمایہ دارانہ نظام کو پاش پاش کر دے۔
رحمن صاحب آف حسن پور
ہمارے جیسے معاشرے میں رحمن صاحب جیسا شخص صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتا ہے۔ وہ لوگوں کو عقل کی روشنی دکھاتے اور بڑے مقاصد کیلئے جینا سکھاتے تھے۔ تقسیم اور بے گھر ہونے کے درد سے گزرنے کے باوجود وہ 20 سال کی عمر سے پہلے ہی دانشمند رہنما بن گئے تھے۔