Month: 2024 اگست


این ایس ایف کے رہنماؤں کی گرفتاری و مقدمات قابل مذمت ہیں: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری اور ان پر درج مقدمات ریاستی بوکھلاہٹ کی واضح عکاسی کرتے ہیں کہ وہ ترقی پسند، باشعور و سرگرم سیاسی کارکنوں سے کس قدر خوفزدہ ہیں۔

بلوچستان کا حل سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد نہیں ہے

بائیں بازو کا مطالبہ ہونا چاہئے:
بلوچستان میں فوری طور پر سیز فایر کا فوری اعلان کیا جائے۔
لاپتہ افراد کی بازیابی عمل میں لائی جائے۔
جمہوری سیاسی قوتوں کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہئے اور ممکنہ حل میں حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے۔
یہ تسلیم کیا جائے کہ بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق بلوچ کا ہو گا(بلوچ سے مراد بلوچ سردار نہیں ہے)۔
مین اسٹریم میڈیا میں قوم پرست اور ترقی پسند بلوچ آوازوں کو مکالمے کا موقع دیا جائے۔

معاشی عدم مساوات کے خلاف ’عوامی اسمبلی‘ 29 اگست کو ملتان میں ہوگی

عدم مساوات کے خلاف اتحاد کے رہنما سہیل جاوید کی جانب سے پریس ریلیز کے مطابق چھوٹے کسانوں، دیہاڑی دار کھیت مزدوروں اور تنخواہ دار طبقے پر عدم مساوات اور معاشی ناانصافی کے مسلسل بڑھتے بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے’عدم مساوات کیخلاف اتحاد‘نے 29 اگست کو دن 11بجے فیسٹا ہوٹل ملتان میں عوامی اسمبلی کے انعقاد کیا جا رہاہے۔

’جدوجہد‘ کی ویب سائٹ کچھ روز ڈاؤن رہنے کے بعد دوبارہ بحال

روزنامہ ’جدوجہد‘ کی ویب سائٹ کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے کچھ روز ڈاؤن رہی۔ تاہم اب ویب سائٹ دوبارہ بحال ہو گئی ہے۔ قارئین کو ویب سائٹ کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ادارہ ان سے معذرت خواہ ہے۔ جدوجہد کی تکنیکی ٹیم اس تعطل کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے مسائل نہیں ہونگے۔

جدوجہد فنڈ ریزنگ ویبینار یکم ستمبر کو ہو گا

اس ویبینار کو مدیر جدوجہد فاروق سلہریا ماڈریٹ کریں گے۔اس ویبینار کا مقصد روز نامہ جدوجہد کے لئے فنڈ ریزنگ ہے۔یاد رہے،سوشلسٹ روایات کے مطا بق روزنامہ ’جدوجہد‘ اپنے انقلابی ہمدردوں کی جانب سے دی گئی انفرادی مالی مدد سے چلایا جاتا ہے۔ روزنامہ ’جدوجہد‘نہ تو کمرشل اشتہارات پر انحصار کرتا ہے نہ ہی کسی ریاستی و غیر ریاستی ادارے سے کسی قسم کی مالی مدد قبول کرتا ہے۔

توہین مذہب کا جھوٹا الزام: جے کے این ایس ایف کی رہنما عاصمہ بتول گرفتار، ارسلان شانی کے خلاف مقدمہ

عاصمہ بتول اور ارسلان شانی کے خلاف چند روز قبل ہجیرہ تھانہ میں درخواست دی گئی تھی۔ بعد ازاں عاصمہ بتول کے خلاف عباسپور تھانہ میں بھی درخواستیں دی گئیں۔ عباسپور پولیس نے بذریعہ خاندان پیر کے روز عاصمہ بتول کو پولیس اسٹیشن طلب کیا تھا کہ ان کے خلاف درخواست ہے۔ وہ پولیس اسٹیشن میں حاضر ہوں تو معاملہ افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے گا۔ تاہم عاصمہ بتول پیر کی صبح جب عباسپور پولیس اسٹیشن میں پہنچیں تو انہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف اتوار 25اگست کو مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

ایماندار ’کافر‘ اپنی تہذیب کی اپنے ہی خنجر سے خودکشی کے انتظار میں

نیچے انگریزی میں لکھا ہے کہ گلدستہ لے جائیں اور پیسے بھیجنے کے لئے ایک سوئش (Swish) اکاونٹ دیا گیا ہے جہاں بذریعہ فون پیسے بھیجے جا سکتے ہیں۔سوئش موبائل کے ذریعے پیسے بھیجنے کی ایک ایپ ہے جو (میرے سوا)لگ بھگ ہر کسی کے پاس ہے۔

ریاست کو معاشی مشکلات سے دوچار لاکھوں لوگوں کو ریلیف فراہم کرنا چاہئے

مقررین نے ریاستی اسٹیبلشمنٹ اور کاروباری، زرعی اور صنعتی اشرافیہ کے درمیان خفیہ اتحاد پر افسوس کا اظہار کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ دولت کی غیر مساوی تقسیم اور ایک صارفیت پر مبنی معیشت کی صورت میں نکلا ہے جس کے باعث لاکھوں لوگوں کو اپنے اخراجات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خیبرپختونخوا: متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کیلئے ان سے ہتھیائی زمین ہی بیچی جائیگی

ذرائع کا کہنا ہے کہ نہ صرف یونیورسٹی کی زمینوں کو قانون حصول اراضی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی کی زمین صرف یونیورسٹی ہی فروخت کر سکتی ہے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں ہی جمع کروائی جا سکتی ہے۔ زمینوں کے معاوضے صوبائی حکومت نے ادا کرنے ہیں۔ صوبائی حکومت یونیورسٹیوں کی زمینیں فروخت کر کے معاوضے ادا نہیں کر سکتی۔ اس طرح حکومت دہرے غیر قانونی اقدام کی تیاریاں کر رہی ہے۔

کلکتہ ریپ کیس: سرمایہ دارانہ معاشرے کا مکروہ چہرہ بے نقاب

بھارت کے شہر کلکتہ میں رونما ہونے والے گینگ ریپ کے اندوہناک واقعے نے ایک بار پھر پورے معاشرے کو ہلا کے رکھ دیا ہے اور جنسی امتیاز اور تشدد کے سوال کو سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ پاکستان اور بھارت جیسے بحران زدہ معاشروں میں ریپ اور قتل کے واقعات اخبارات کے اندرونی صفحات کی وہ یک سطری خبریں ہیں جو اب معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ لیکن کلکتہ میں ہونے والا یہ ریپ اور قتل اپنی نوعیت کا انتہائی وحشت اور درندگی پر مبنی واقعہ ہے۔