جارج فلوئڈ چلاتے رہے کہ میرا دم گھٹ رہا ہے مگر پولیس افسر نے اپنا گھٹنا نہیں ہٹایا۔
مزید پڑھیں...
سیاسی حکمرانوں کی پولیس افسروں سے تعزیتیں اور مبارکیں جمہوریت کو مہنگی پڑتی ہیں
ہمارے سیاسی حکمرانوں کو اس حقیقت کا علم ہوتا ہے کہ وہ عوام کے حقیقی نمائندے نہیں ہیں (خاص طور پر موجودہ حکمرانوں کو) اور وہ کسی کی ’نظر ِکرم‘ کی وجہ سے اس عہدے پر براجمان ہیں۔
سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف امریکہ میں پرتشدد مظاہرے
’میں لوگوں کو اس وقت روک نہیں سکتا کیونکہ انھیں تکلیف پہنچی ہے۔ وہ اسی درد کو محسوس کر سکتے ہیں جس سے میں گزر رہا ہوں۔‘
پاکستان میں گارمنٹ فیکٹریوں کے مالکان نے کرونا بحران کا بوجھ مزدوروں پر ڈال دیا ہے: برطانوی اخبار گارڈین
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مزدوروں سے بلا معاوضہ اوور ٹائم لیا جاتا ہے، بیماری کی چھٹی نہیں دی جاتی اور کام کے دوران کسی قسم کا وقفہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
’کچھ شہر کے لوگ بھی ظالم تھے‘
کون ہے دوشی
حکمرانوں کی ’یادِ ماضی‘ کے خلاف جنگ: یومِ ٹکر نہیں یومِ تکبیر، ’سقوطِ ڈھاکہ‘ نہیں اے پی ایس
حکمرانوں کی مسلسل یہ کوشش ہوتی ہے کہ انقلابی واقعات، باغی شخصیات، بغاوتوں، مزاحمتوں اور عوامی شہیدوں کا تاریخ کی کتابوں سے ذکر گول کر دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ مطالعہ پاکستان میں بھگت سنگھ، سبھاش چندر بوس یا حسن ناصرکا ذکر کبھی نہیں ملے گا۔
جب جنرل صفدر نے ڈاکٹر قدیر سے کہا کہ فلاح انسانیت کے لئے بھی کچھ ایجاد کریں
21 سال گزر گئے میں آج تک منتظر ہوں کہ پاکستان میں کوئی ایسی شے ایجاد ہو جس سے انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ روزگار بھی ملے۔
ملک ریاض تو علامت ہے، وحشی تو یہ نظام ہے
اپنی دولت کے بل بوتے پر اس نے اس ملک کی سیاست، عدالت اور فوج کو مٹھی میں لے رکھا ہے۔
یوسف بلوچ (1938-2020ء)
ان کی شخصیت کا سب سے مسحور کن پہلو یہ تھا کہ وہ ہر دم مسکراتے ہوئے نظر آتے۔ جب تقریر کے لئے اسٹیج پر آتے (اور بلا شبہ ایک بہترین عوامی مقرر تھے) تو یہ مسکراہٹ غائب ہو جاتی۔ ہاتھ ہلا ہلا کر، پر جوش مگر مدلل انداز میں تقریر کرتے۔ مزدور تحریک کا انسا ئیکلوپیڈیا تھے۔
جادوگر شاعر، سلطان اور’ٹھیکیدار کی بیٹی‘
ہمارے حکمران یقین ِکامل رکھتے ہیں کہ ڈیموں جیسے بڑے منصوبے، قرضوں کی واپسی اور حتیٰ کہ پورے ملک کو بھی چندے سے چلایا جا سکتا ہے۔