پاکستان! خبردار! عمران خان کی حکومت پاکستان کے تعلیمی نظام پر ایسا مہلک وار کرنے جا رہی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ سنگل نیشنل کریکلم (ایس این سی) یعنی یکساں نصابِ تعلیم کے نام پر جو تبدیلیاں متعارف کروانے کا منصوبہ ہے وہ تو ضیا الحق کی مذہبی جنونی آمریت نے بھی نہ سوچی تھیں۔ ان تبدیلیوں پر اگلے سال سے عمل درآمد شروع ہو گا۔
مزید پڑھیں...
ہلسنکی کمیشن امریکی میڈیا پر پابندیوں کی تحقیق کریگا: سی این این کی امان پور بیان دینگی
ہلسنکی کمیشن آج کل امریکہ میں ”انسانی حقوق، میڈیا، سیاست اور صحافیوں کے تحفظ“ پر تحقیقات کر رہا ہے جس میں سیاہ فام باشندوں کے حقوق کے لئے ہونے والے احتجاج کے دوران صحافیوں پر پولیس کے حملوں، ایک امریکی نشریاتی ادارے میں حالیہ سیاسی بنیادوں پر تبدیلیاں اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے پریس کے خلاف بیانیوں پر تفشیش ہو رہی ہے۔
کشمیر گلوبل کونسل کشمیر سینیٹ کی تشکیل کے لئے ورچیول اجلاس منعقد کرے گی
ان کی تاریخوں کا اعلان اور نگرانی متعلقہ ریجنز کے لیے بنائے جا رہے آزاد اور غیر جانبدار انتخابی کمیشن یا بورڈ جاری کرینگے اورکونسل اس ضمن میں باقاعدگی سے ہینڈ آؤٹ جاری کرے گی۔
لاہور:محنت کشوں کا ملک گیر اتحاد بنانے اور 5 اگست کو ملک بھر میں ریل کا پیہہ جام اور دفاتر کی تالا بندیوں کا فیصلہ
حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے عوام بالخصوص سرکاری ملازمین کا جینا دشوار کردیا ہے۔
مطیع اللہ جان کی ’گمشدگی‘ اور رہائی
یہاں حکمران طبقہ کسی قسم کے اختلاف رائے کو برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ سلیم شہزاد، عمر چیمہ، حامد میر، احمد نورانی اور اب مطیع اللہ جان۔ جو صحافی سرکاری احکامات سے رو گردانی کرتا ہے، اسے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے اور قانون بے بس دکھائی دیتا ہے۔
امیر غریبوں سے زیادہ آلودگی پھیلاتے ہیں
غریب افراد اور ممالک کا حصہ آلودگی پھیلانے میں کم ہے مگر ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلی کا وہ زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
سوڈان کا سابق فوجی آمر عدالت کے کٹہرے میں
عمر البشیر کی آمریت کا موازنہ کافی حد تک پاکستان میں ضیا الحق کی آمریت سے کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی لبرل اور انڈیا میں قوم پرستی
ہندو قوم پرستی کو وہ پذیرائی نہیں مل سکی جو انڈین قوم پرستی کے حصے میں آئی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تنقید زرد صحافت لگتی ہے
صحافی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان چیزوں کے بارے میں لکھے جنہیں حکومت دبانایا چھپاناچاہتی ہے۔
جو کہتے رہے، آج اس سے الٹ پر گامزن: عمران خان غیر مقبولیت کی انتہا پر
وہ کہتے تھے کہ مہنگائی ہو تو سمجھو وزیر اعظم چور ہے، مہنگائی آج روز ہر گھر کے دروازے پردستک دے رہی ہے۔ ان کا فرمان تھا کہ اوپر ایماندار وزیر اعظم ہو تو کسی کی جرات نہیں کہ بدعنوانی کرے، آج روز ایسے ایسے کیس سامنے آرہے ہیں کہ ماضی کے اسکینڈل بھول جاتے ہیں۔ جیو کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے آج اس کے مالک کو بند کیا ہوا ہے۔ گویا ایک لمبی فہرست ہے۔