مزید پڑھیں...

حکمرانوں کی ’یادِ ماضی‘ کے خلاف جنگ: یومِ ٹکر نہیں یومِ تکبیر، ’سقوطِ ڈھاکہ‘ نہیں اے پی ایس

حکمرانوں کی مسلسل یہ کوشش ہوتی ہے کہ انقلابی واقعات، باغی شخصیات، بغاوتوں، مزاحمتوں اور عوامی شہیدوں کا تاریخ کی کتابوں سے ذکر گول کر دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ مطالعہ پاکستان میں بھگت سنگھ، سبھاش چندر بوس یا حسن ناصرکا ذکر کبھی نہیں ملے گا۔

یوسف بلوچ (1938-2020ء)

ان کی شخصیت کا سب سے مسحور کن پہلو یہ تھا کہ وہ ہر دم مسکراتے ہوئے نظر آتے۔ جب تقریر کے لئے اسٹیج پر آتے (اور بلا شبہ ایک بہترین عوامی مقرر تھے) تو یہ مسکراہٹ غائب ہو جاتی۔ ہاتھ ہلا ہلا کر، پر جوش مگر مدلل انداز میں تقریر کرتے۔ مزدور تحریک کا انسا ئیکلوپیڈیا تھے۔