اس ذہنی و دانشوارانہ کچرے کا کیا کیا جائے جو ایوانِ اقتدار پر قابض ہے۔

اس ذہنی و دانشوارانہ کچرے کا کیا کیا جائے جو ایوانِ اقتدار پر قابض ہے۔
’’پاکستانی اخبارات اور براڈکاسٹینگ کے اداروں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں اور دباؤ کو ختم کیاجا ئے“
عبایا کے وکیل یہ دلیل دے رہے تھے کے بچیوں کو پردہ میں چھپانے سے ان کو رسوا کرنے والے عناصر ان سے دور رہیں گے۔
پاکستانی سرمایہ دار مذہب ہو یا ملک، دونوں سے اُسی وقت تک محبت کرتے ہیں جب تک منافع برقرار رہے۔
علی وزیر اور بعد ازاں محسن داوڑ کو اس سال مئی کے آخری دنوں میں گرفتار کر کے الزام لگایا گیا تھا کہ ان کی قیادت میں خڑقمر فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا۔
وہ دن گئے جب اردو صرف ہندوستان اور پاکستان میں سکہ رائج الوقت تھی اب یہ بین الاقوامی زبان بن گئی ہے۔
تمام افغان یہ سمجھتے ہیں کہ امن‘تشدد کو بڑھاوا دینے، بم برسانے اور فوجی کاروائیوں کے ذریعے قائم نہیں کیاجاسکت
میں نے کہاکہ آپ کے بھی تو جذبات ہیں ان کے احترام کی توقع آپ مسلمانوں سے کیوں نہیں کرتے؟
ہمارا مطالبہ ہونا چاہئے کہ اس پابندی کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔
اگر چھ ٹریلین ڈالر کا نصف بھی جنگ کی بجائے امن پر خرچ کیا گیا ہوتا تو آج دنیا کہیں زیادہ بہتر جگہ ہوتی!