”جرم معاشرے میں موجود مسائل کے خلاف احتجاج ہوتا ہے۔ جرائم کی وجوہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔“

”جرم معاشرے میں موجود مسائل کے خلاف احتجاج ہوتا ہے۔ جرائم کی وجوہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔“
۔ آپ پاکستان کے کسی بھی سیاستدان کا نام لے لیں تو وہ چینی کی صنعت کا سرمایہ دار نکلے گا۔ اس دھندے میں پنجاب کا تقریباًہر سیاسی خاندان، لاہور کے شریفوں سے لے کر گجرات کے چودھریوں تک اور سرگودھا کے چیموں سے لے کر جہانگیر ترین تک شامل ہیں۔ یہاں ہمایوں اختر اور اس کے اہل خانہ کا نام مت بھولیں۔
آخر میں التجا ہے کہ اب جب آ پ دعا کریں تو کوشش کریں کہ دعا ہی ہو، کردار کشی، باعثِ دل آزاری اور مبالغہ آرائی نہ ہو۔
اس سے پہلے بھی امریکہ میں خوداختیاری جلاوطنی سے پہلے آزاد کشمیر میں ان کے قیام کے دوران را جہ مظفر پر قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں۔
وہ اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ گروپ یوروم پر لگنے والی پابندی اور اس کے ارکان کی مسلسل گرفتاریوں کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال پر تھے۔
ترکوں نے حفظانِ صحت کی جو عادات اپنا رکھی ہیں اس کی وجہ سے ترکی کرونا سے محفوظ رہے گا۔
اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے افغانستان صدیوں سے مختلف حملہ آوروں اور سامراجی طاقتوں کے درمیان جنگ کا میدان رہا ہے۔
بھی کبھی سوچتی ہوں میری ’بے حیائی‘ تو دکھائی دیتی ہے مگر میری محنت کا استحصال اور میری جنس کا ہراس ہونا آپ کو کیوں دکھائی نہیں دیتا؟ جو سرمایہ دار مالک میرا ہر دو طرح کا استحصال کرتا ہے وہ آپ کی نظر میں بے حیا نہیں بنتا کیونکہ وہ آپ کی تبلیغی جماعت کو چندہ دیتا ہے۔
ایک ہی حل ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کو جڑوں سے اکھاڑتے ہوئے یہاں ایک منصوبہ بند معیشت قائم کی جائے۔
جو قوتیں ان سے جھوٹ بلواتی ہیں ان کا ذکر آپ گول کر گئے۔