اگر ایک سماجی تحریک موجود ہو تو ہم اس نظام کا حلیہ بدل سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں...
ٹرمپ کا دورہ ہند: ایک عرب نقطہ نظر
عراق اور لبنان میں اٹھنے والی حالیہ لہروں کے بعد تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ خطہ فرقہ وارانہ عدم رواداری کے خلاف بھی مزاحمت کا ہراول بن گیا ہے۔
پریس ریلیز: کامریڈ لال خان کا تعزیتی ریفرنس آج سہ پہر 2 بجے ایچ آر سی پی لاہور میں منعقد کیا جائے گا
لاہور لیفٹ فرنٹ اور طبقاتی جدوجہد کے زیر اہتمام اس تعزیتی ریفرنس میں کامریڈ لال خان (ڈاکٹر یثرب تنویر گوندل) کے قریبی دوست ان کی انقلابی خدمات کو خراج تحسین پیش کریں گے۔
’تم سوشلسٹ ہو‘: امریکی چینل نے اپنے سینئر رپورٹر کو معطل کر دیا
”مجھے بہت برا محسوس ہو رہا ہے۔ سچ کا نقصان ہو رہا ہے۔ لوگوں کو نا کافی معلومات فراہم کی جا رہی ہیں“۔
’کافی کی چسکی‘ میں ناروے کا پچاس سالہ ’مسئلہ پاکستان‘
کھیل کا ایک اہم پہلو نسل پرستی کی بد نما سیاست کو ننگا کرنا بھی ہے۔
دلی میں مسلم کش فساد: حکومت مخالف احتجاج ختم کرنے کا فسطائی حربہ
ان فسادات کا واضح مقصد شہریت ترمیم بل کے مسئلے پر ہفتوں سے جاری احتجاج کو بزور تشدد ختم کرنا تھا۔ اس کا واضح ثبوت بی جے پی کے رہنما کپل شرما کا یہ بیان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ”اگر پولیس نے ٹرمپ کا دورہ ختم ہونے تک دھرنے ختم نہ کروائے تو بی جے پی خود کروا لے گی اور اگر ٹرمپ کا دورہ نہ ہو رہا ہوتا تو وہ مظاہرین سے خود نپٹ لیتے“۔
لاہور: انجمن ترقی پسند مصنفین اور سیفما کے زیر اہتمام کامریڈ لال خان کے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
تقریب میں شریک کامریڈ لال خان کے قریبی ساتھیوں اور دوستوں نے ان کی زندگی اور سوشلزم کے نظریات کیلئے ان کی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔
کامریڈ لال خان کا تعزیتی ریفرنس 28 فروری سہ پہر 2 بجے ایچ آر سی پی لاہور میں منعقد کیا جائے گا
کامریڈ لال خان کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس 28 فروری بروز جمعہ سہ پہر دو بجے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی)، کے درآب پٹیل ایڈیٹوریم، 107 ٹیپو بلاک نیو گارڈن ٹاؤن، لاہور میں منعقد ہو گا۔
ڈاکٹر لال خان کا سفر حیات تمام ہوا
ڈاکٹر لال خان طبقاتی جدوجہد کے سْرخیل ٹھہرے، پچھلی تین ساڑھے تین دہائیوں میں ڈاکٹر لال خان لاہور کی مجلسی زندگی کی رونق رہے۔
لال کی اہمیت
لال خان ایک شاندار مقرر تھے اور کوئی بھی ان کی مارکسی تاریخ کے علم سے میل نہیں رکھتا تھا۔ وہ بالشوازم خاص طور پر لیون ٹراٹسکی کی ایک سیاسی لغت تھے۔ نوجوانوں کو تحریک دینے کی ان میں کرشماتی صلاحیت موجود تھی۔ وہ بغیر نوٹس کے گھنٹوں اپنے سامعین کو مسحور رکھنے پر قادر تھے۔ ان کی تنظیم ”طبقاتی جدوجہد“ کی اٹھان میں ایوان اقبال لاہور میں منعقد کردہ سالانہ کانگریسوں کو خصوصی اہمیت حاصل رہی جس میں سینکڑوں مندوب دو دن کیلئے جمع ہوتے اور پاکستان کے سیاسی تناظر میں تنظیمی اور سیاسی ترجیحات کا تعین کیا جاتا۔