’عورت مارچ‘ کے شرکا نے حکومت پر بھی سخت تنقید کی۔

’عورت مارچ‘ کے شرکا نے حکومت پر بھی سخت تنقید کی۔
منشور میں خواتین کو تعلیم، صحت اور انصاف دینے اور جنسی ہراسگی کو روکنے کے لیے موجود قوانین پر عملدرآمد اور مزید قوانین بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے صنفی امتیاز سے پاک معاشرے کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا۔
8 مارچ اس بات کااظہار ہے کہ عورت کسی کی ملکیت نہیں ہے بلکہ اس کی اپنی انفرادی شناخت اور حیثیت ہے۔
لاہور لیفٹ فرنٹ کے رہنما فاروق طارق نے میڈیا کو اس پریس کانفرنس کی کوریج کی دعوت دینے کے علاوہ ترقی پسند کارکنوں سے بھی اس پریس کانفرنس میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
رشتہِ جاں توڑ چکے
رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ جنسی تفریق میں کمی دیکھی گئی ہے مگر تعصبات کے حوالے سے صورت حال حوصلہ افزا نہیں ہے۔ یو این ڈی پی نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان تعصبات کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات اٹھائیں۔
اس نعرے کی اساس یہ سوچ ہے کہ عورت کو ایک با عزت اوربا وقار زندگی گزارنے کا مکمل اختیار ہے۔
عورتوں کے عورت مارچ سے گھبرا کر رجعتی سوچوں کے علمبردار خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کے ساتھ انتہائی غلیظ زبان استعمال کی ہے، اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ خلیل ا لرحمان قمر کی سوچ یہ ہے کہ عورت سے بد تمیزی سے بات کرنا، اس کو اپنے سے کمتر سمجھنا، عورت پر ہاتھ اٹھانا اوراس کو گالیاں دینا مرد کا حق ہے۔ عورت مارچ اس گھٹیا سوچ کے خلاف ہمارا جواب ہے۔
کے حصار سے گزرتی
جب عورتیں مرد کی سفلی انا کے دائرے سے نکل کر کسی آزادی کا اظہار کرتی ہیں تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔