یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے، دو پروفیشنل گروپ اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔ ان کی لڑائیاں معاشرہ کی عمومی پستی اور عدم برداشت کی تمام حدیں پار ہونے کی غمازی ہیں۔ معاشرہ پر تشدد بن چکا ہے اور اسے یہاں تک پہنچانے والے کوئی اور نہیں حکمران طبقات ہیں۔
مزید پڑھیں...
ملک ریاض کے حمام میں سب ننگے ہیں
حکومت نے بھی اسے خاموشی سے تسلیم کر لیا اور فیصلہ کیا کہ اس پر کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ زیادہ تر کمرشل میڈیا کو بھی سانپ سونگھ گیا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ اپوزیشن کو بھی سانپ سونگھا ہوا ہے جیسے ملک ریاض کے حمام میں سب ننگے ہیں۔ پیپلز پارٹی سے لیکر مسلم لیگ نواز تک سب نے ملک ریاض کو مراعات سے نوازا ہے اوراس کے بدلے خود بھی مراعات یافتہ ہوئے ہیں۔
نیو لبرلزم نے دنیا میں دائیں بازو کے آمرانہ رجحانات کو فروغ دیا ہے: عائشہ جلال
قیامِ پاکستان کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ نہیں بلکہ اس وقت کی انتظامی و سماجی حقیقتوں اورسیاسی مصلحتوں کا منطقی نتیجہ تھا
آج کی ویڈیو: لال لال کے نعرے لگاتا فرضی جلوس اور پولیس کی فرضی مشق
ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست اس قسم کا جانب درانہ سلوک بند کرے اور لال لال کے نعروں کو پولیس تشدد سے کچلنے کے تمام منصوبے ترک کرے۔
کیا طلبہ سیاست جامعہ کو بدنام کرنے کے مترادف ہے؟
پچھلے مسئلے کو بھلانے کے لئے نیا مسئلہ کھڑا کر دیا جاتا ہے اور ہر دفعہ اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کی بجائے سارا ملبہ ان پر پھینک دیا جاتا ہے جنہیں سیاست کرنے کی اجازت نہیں۔
زرعی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی زہریلی دوائیوں اور کھادوں سے نجات کا راستہ
ن چھوٹے کسانوں نے اس تجربے کو اپنایا ہے وہ اب اس کا پھل کاٹ رہے ہیں ان کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی زہر آلود دوائیوں سے نجات مل گئی ہے، کھاد کا استعمال ترک کر دیا گیا ہے۔
ساہیوال کول پاور پلانٹ: ”مکینوں کو کالے پانی کی بارش کا سامنا“
ہماری معمول کی زندگی اور معاش کوخراب کرنے کے علاوہ اس نے زیر زمین پانی کوبھی آلودہ کرنا شروع کردیاہے۔
روزنامہ ڈان پر نامعلوم افراد کے حملے اور گھیراؤ کے خلاف ملک گیر مظاہرے
مظاہرین سے خطاب میں مقررین نے اسے آزادی صحافت پر شدید حملہ قرار دیا۔
پاکستان: ٹریفک کے مسائل کا حل کیسے ممکن ہے؟
اس نظام کو پاش پاش کر کے ہی ایک صحت مند انسانی معاشرے کی تعمیر کی جاسکتی ہے۔
بائیں بازو کی عوامی بنیادوں پر تعمیر کیسے ممکن ہے؟
اہور میں 29 نومبرکو طلبہ کے تاریخی جلوس کی بازگشت اب پورے پاکستان میں سنی جا سکتی ہے۔ اس جلوس نے بائیں بازو کو ایک نئی تقویت دی ہے۔ دایاں بازو اس کے جواب میں کافی بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کس طرح بائیں بازو کے بڑھتے قدم کو روکیں۔