انسانی سماج نت نئی تبدیلیوں سے عبارت ہے۔ دانشور وہ ہوتا ہے جس کا ہاتھ ان تبدیلیوں کی نبض پہ ہو۔ یہ وہ دانشور ہیں جنھیں ان طلبہ کی سوچ کی سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ اس لیے انھوں نے برسوں پرانا اور آزمودہ نْسخہ استعمال کیا ہے۔ مثلاً انھیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ طلبہ روایتی سیاست سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ انھیں اس نظام میں اپنا حصہ چاہیے۔
مزید پڑھیں...
عورت اور ترقی پر سیمینار، لاہور 2003ء
اس کے نہ کردہ گناہوں کی سزادیتے رہے
تین راہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور اور عالمگیر وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل
سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے ملک بھر میں طلبہ کو ایک ترقی پسند ایجنڈے پر متحرک کر کے دائیں بازو کو شدید ہیجان میں مبتلا کر دیا ہے۔
”سی پیک کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس کے ذریعے گمبھیر مسئلوں کا حل نکالا جاسکے“
پہلے تو یہ کہ امریکہ اور ہندوستان کے تجارتی تعلقات مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسرا یہ کہ دونوں ملک اپنے تعلقات کی نوعیت پر پوری طرح متفق نہیں ہیں۔ تیسری جانب ہندوستان اور چین اپنے اختلافات کے باوجود دوطرفہ تجارت اوربین الاقوامی سطح پر کئی امورپر تعاون بھی کرتے ہیں۔ اور آخرمیں یہ بھی کہ چین اور پاکستان میں دوستی کے دعوؤں کے باوجود چین کی خواہش ہے کہ پاکستان اس کی سرزمین پر دہشت گرد سرگرمیوں کے ذمہ دار ان گروہوں کا سختی سے قلع قمع کرے جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔
حکومت میں آ کر سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کر دیں گے: جیرمی کوربن
یمن میں ایک لاکھ افراد جنگ سے جبکہ 85 ہزار بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ دو کروڑ سے زائد افراد قحط کا شکار ہیں۔
طلبہ یکجہتی مارچ کی حمایت پر فاروق طارق سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ: عالمگیر وزیر لاپتہ
”یہ مقدمہ سراسر اشتعال انگیزی ہے۔ طلبہ نے یونینز کی بحالی کے لئے جبکہ مزدوروں نے کم از کم تنخواہ کے مسئلے پر ریلی نکالی۔ مارچ کے شرکا نے ٹریفک میں خلل ڈالا نہ کسی کو نقصان پہنچایا۔ مقدمہ شہری انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ یہ مقدمہ بائیں بازو کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے خلاف رد عمل اور آزادی اظہار پر حملہ ہے۔ ہم تمام افراد کے خلاف مقدمے کی واپسی کابھر پور مطالبہ کرتے ہیں۔“
153 ممالک کے 2,300 شہروں میں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف مظاہرے
ایک سروے کے مطابق یورپ میں 47 فیصد لوگ ماحولیاتی تبدیلی کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔
عراق: 400 ہلاکتوں کے بعد وزیر اعظم کا استعفیٰ
مظاہرین یہ کہتے نظر آئے کہ وہ ان سب کا استعفیٰ چاہتے ہیں۔
ملک گیر طلبہ مظاہروں نے 68ء کی انقلابی تحریک کی یادیں تازہ کر دیں!
’تم نے ایک مشال شہید کیا تھا‘ آج گلی گلی میں مشال پیدا ہو چکے ہیں۔‘
پاکستان میں طلبہ سیاست کی تاریخ و تناظر
طلبہ کی تحریکوں کا انقلابات میں ایک اہم ابتدایہ کا کردار بنتا ہے۔ شاید اسی صورت حال کو مدِ نظررکھتے ہوئے ٹراٹسکی نے یہ تجزیہ پیش کیا تھا کہ طلبہ درختوں کی بلند ٹہنیوں کی طرح ہوتے ہیں جو آنے والے انقلابی طوفانوں میں سب سے پہلے جھولنے لگتی ہیں اوران انقلابی ہواؤں کی آمد کا پیغام دیتے ہیں۔