عدنان فاروق
1988ء میں جب جنرل ضیا الحق آموں کا شکار ہو گئے تو سرکاری طور پر انہیں شہادت کے منصب پر فائز کر دیا گیا۔ انہی دنوں سرکاری طور پر اسلامی جمہوری اتحاد بھی بنایا گیا تھا جس کا مقصد تھا کہ پیپلز پارٹی کو انتخابات میں شکست دی جا سکے۔
ادھر پیپلز پارٹی بھٹو کو شہید کہہ کی پکارتی تھی بلکہ بے نظیر نے تو پارٹی کے منشور میں چار بنیادی نعروں کے ساتھ ایک پانچواں نعرہ شامل کر دیا: شہادت ہمارا نصب العین ہے۔
عوام کی اکثریت بھی بھٹو کو شہید کہتی اور سمجھتی تھی۔ ایسے میں جب ضیاالحق کو حمید گل برگیڈ نے منصب شہادت پر براجمان کرنے کی کوشش شروع کی تو حبیب جالب بھی سخت سیخ پا ہوئے۔ یہ وہ دن تھے کہ حبیب جالب کوئی بھی نظم یا شعر کہتے، وہ راتوں رات پشاور سے کراچی تک مقبول ہو جاتا۔ ان دنوں انہوں نے کہا:
چنگیز خان شہید ہے ہلاکو شہید ہے
آئے جو اس دیس میں ڈاکو شہید ہے
ان دنوں ایک اور بات زبان زد عام تھی کہ ضیا الحق نے عمران خان کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا ہے۔ چند سال پہلے عمران خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں خود بھی اس بات کی تصدیق کی۔
نواز شریف کو تو ضیا الحق نے سر عام منہ بولا بیٹا قرار دیا تھا۔
عمران خان آج بھی اپنے منہ بولے ابا کی نظریاتی میراث کا دفاع کر رہے ہیں۔ اس کا ایک ثبوت ان کا تازہ بیان ہے جس میں انہوں نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا ہے۔
کیا اسامہ بن لادن شہید ہے؟
مجھے اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں۔ میرے خیال سے حبیب جالب اس سوال کا جواب پہلے سے دے چکے ہیں۔ میں تو صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یکم مئی کی رات امریکہ نے ایبٹ آباد میں حملہ کیا تھا یا نہیں؟
جہاں تک مجھے یاد ہے طلعت حسین جیسے انگلش میڈیم صحافی سے لیکر عاصمہ شیرازی جیسی الحاج و با حجاب اینکر پرسن ہمیں یہ یقین دلا رہے تھے کہ اول تو امریکہ نے کوئی حملہ کیا ہی نہیں۔ اگر کیا تھا تو وہ اتنے ڈرے ہوئے تھے کہ ایک ہیلی کاپٹر چھوڑ کر بھاگ گئے۔
پھر یہ بھی کہا گیا کہ:اگر مان لیا جائے کہ بزدل امریکیوں نے رات کی تاریکی میں حملہ کرنے کا جو ڈرامہ کیا اور اس میں جو نام نہاد اسامہ بن لادن مارا گیا دراصل وہ اسامہ تھا ہی نہیں، وہ زیادہ سے زیادہ اسامہ بن لادن کا ہم شکل تھا۔
معلوم نہیں یہ ہم شکل والی درفطنی کس کو سوجھی تھی۔ ایبٹ آباد والے گھر میں اسامہ کی دو یا تین بیویوں سمیت ایک درجن بچے رہتے تھے۔ حیرت ہے کسی کو پتہ نہیں چلا کہ وہ اپنے خاوند یا ابا کے ہم شکل کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
اب دوبارہ بات چل نکلی ہے تو اصل بحث یہ نہیں کہ اسامہ شہید ہوا یا ہلاک۔ اصل بحث یہ ہے کہ قوم سے اس وقت جھوٹ بولا گیا تھا یا اب بولا جا رہا ہے؟
اور ہاں یاد آیا اور اس بات کو تو ابھی سال بھی نہیں ہوا کہ عمران خان اپنے دورہ امریکہ میں فرما رہے تھے کہ اسامہ بن لادن کو سی آئی اے نے آئی ایس آئی کی مدد سے تلاش کیا۔ اس لئے سوال یہ نہیں کہ اسامہ شہید ہوا یا ہلاک۔ سوال یہ ہے کہ…