لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکی سینیٹ نے 1.9 ٹریلین ڈالر کا کورونا وائرس پیکیج منظور کر لیا ہے۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن کا کم از کم اجرت 15 ڈالر فی گھنٹہ کرنے کا انتخابی وعدہ وفا نہ ہو سکا۔ بائیں بازو کے نظریات کی طرف جھکاؤ رکھنے والے امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے مالیاتی پیکیج کے بل میں کم از کم اجرت 15 ڈالر فی گھنٹہ مقرر کرنے کی ترمیم تجویز کی لیکن صرف آٹھ سینیٹرز نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے انتخابی وعدے کو ایفا نہیں کیا۔
امریکی سینیٹ میں منظور ہونے والے بل کے مطابق 75 ہزار ڈالر سالانہ کمانے والے افراد کو 1400 ڈالر براہ راست ادائیگی کی جائیگی اور جوڑوں کو اس سے دوگنی رقم ادا کی جائیگی۔ 80 ہزار ڈالر سے زائد کمانے والے شخص یا 160000 ڈالر کمانے والے جوڑے کو یہ سہولت دستیاب نہیں ہو گی۔ ایوان میں منظور کردہ 400 ڈالر فی ہفتہ بیروزگاری الاؤنس کو بھی کم کر کے 300 ڈالر فی ہفتہ مقرر کیا گیا ہے۔
قانون سازی میں بچوں کے ٹیکس کریڈٹ توسیع، ویکسین کی تقسیم، ٹیسٹنگ، لوکل گورنمنٹس اور سکولوں کیلئے بھی مالی اعانت کی منظوری دی گئی ہے۔ ریپبلکن نمائندگان نے بل کی مخالفت کی جبکہ ڈیموکریٹس کو بھی بل کی منظوری میں اندرونی طور پر شدید دباؤ کا سامنا رہا۔ کچھ ڈیموکریٹ سینیٹرز نے بھی بل کی منظوری کی مخالفت کی اور ریپبلکن پارٹی کے اراکین کا ساتھ دیا۔
نو منتخب امریکی صدر اور انکی ڈیموکریٹک پارٹی نے صدارتی انتخابات کے دوران کم ازکم تنخواہ 15 ڈالر فی گھنٹہ مقرر کرنے، بیروزگاری الاؤنس میں اضافہ کرنے سمیت دیگر وعدے کئے لیکن برسراقتدار آنے کے بعد ڈیموکریٹس اپنے وعدوں سے انحراف کر گئے۔ حالیہ قانون سازی میں وعدوں پر عملدرآمد نہ کر کے بائیڈن انتظامیہ نے محنت کش طبقے کی طرف اپنے مستقبل کے عزائم کو بھی ظاہر کر دیا ہے۔