خبریں/تبصرے

سماعت مکمل ہوئے 10 روز بیت گئے: سندھ ہائی کورٹ علی وزیر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ نہ سنا سکی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ میں محفوظ کیا گیا فیصلہ 10 روز بعد بھی نہیں سنایا جا سکا۔ 5 مارچ کو درخواست ضمانت پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا اور آئندہ تاریخ سماعت 16 مارچ کو مقرر کی گئی تھی۔ منگل کے روز سندھ ہائی کورٹ میں علی وزیر کو پیش نہیں کیا گیا جبکہ سندھ حکومت نے فیصلہ سنانے یا نہ سنانے سے متعلق وکلا کو کوئی تفصیل نہیں بتائی، نہ ہی آئندہ تاریخ سماعت مقرر کی گئی۔

علی وزیر کے ساتھی اور وکلا منگل کے روز شام تک ہائی کورٹ میں موجود مقدمہ کی سماعت کا انتظار کرتے رہے، شام گئے تک نہ ہی آئندہ تاریخ مقرر کی گئی اور نہ ہی فیصلہ سنایا گیا۔ سینئر وکیل اور انقلابی رہنما ریاض بلوچ نے ’جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ عدالت کا استحقاق ہوتا ہے وہ کسی بھی مقدمہ پرسماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنانے میں وقت لے سکتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آج 17 مارچ کو یہ فیصلہ سنا دیا جائے گا۔“

دوسری طرف پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کام عدالتوں پر دباؤ ڈالنے کے مترادف لگتا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنانے کیلئے 10 روز کا وقت لیا گیا۔ 10 روز گزرنے کے باوجود نہ ہی مقدمے کی سماعت کی گئی، نہ فیصلہ سنایا گیا اور نہ ہی آئندہ تاریخ سماعت مقرر کی گئی۔ یہ کیفیت واضح کر رہی ہے کہ علی وزیر کی ضمانت پر رہائی کا راستہ روکا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ نے جمعہ 5 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیاتھا۔ آئندہ تاریخ سماعت 16 مارچ کو فیصلہ سنایاجانا تھا۔ جمعہ کے روز علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل، ڈپٹی پراسیکیورٹر سمیت تین وکلا نے دلائل پیش کئے جبکہ علی وزیر کی جانب سے قادر خان ایڈووکیٹ اور صلاح الدین گنڈہ پور ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سمیت دو رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔

یاد رہے کہ علی وزیرسابق فاٹاکے علاقہ جنوبی وزیرستان سے منتخب ہونے والے ممبر قومی اسمبلی ہیں۔ وہ پاکستان میں بائیں بازو کی تحریک کے متحرک رہنما ہیں اور فاٹا سے ابھرنے والی تحریک پی ٹی ایم کی صف اؤل کی لیڈر شپ میں شمار ہوتے ہیں۔ انہیں دسمبر میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیاگیا تھا۔ کراچی میں انکے خلاف غیر قانونی جلسہ منعقد کرنے اور اداروں کے خلاف تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج ہے۔

علی وزیر کی درخواست ضمانت انسداد دہشت گردی عدالت سے مسترد کر دی گئی تھی، انکے وکلا نے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کی اپیل کر رکھی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts