خبریں/تبصرے

امریکہ: اسرائیل کو 735 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کیخلاف قرارداد پیش

لاہور (جدوجہد رپورٹ) سابق امریکی صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے اسرائیل کو 735 ملین ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیاروں کی فروخت مسترد کرنے کیلئے قرارداد پیش کر دی ہے، جبکہ بدھ کے روز بھی اسکندریہ اوکاسیو کارٹیز، مارک پوکن اور رشیدہ طلیب نے بھی اسی نوعیت کی قرارداد پیش کی ہے۔

اس قرارداد کا مقصد فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے وقت جے ڈی اے ایم اور سمال ڈایامیٹر بموں کی اسرائیل کو فروخت کاری کا منصوبہ روکنا ہے۔ اس قراردادکو امریکی سینٹ سے منظور کرنے کیلئے صرف ایک سادہ اکثریت کی ضرورت ہے، لیکن اگر صدر جو بائیڈن کے ذریعے اس کا ویٹو کیا جاتا ہے تو اس کے نفاذ کیلئے دونوں ایوانوں سے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی۔

برنی سینڈرز نے واشنگٹن پوسٹ کو دیئے گئے بیان میں کہا کہ ”ایسے وقت میں جب امریکی ساختہ بم غزہ کو تباہ کر رہے ہیں، خواتین اور بچوں کو ہلاک کر رہے ہیں، ہم اسلحے کی ایک بڑی فروخت بغیر کسی کانگریس کے مباحثے کے نہیں ہونے دے سکتے۔مجھے یقین ہے کہ امریکہ کو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے پر امن اور خوشحال مستقبل کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد کرنی چاہیے۔ ہم اس بات پر سختی سے غور کرنے کی ضرورتہے کہ آیا ان ہتھیاریوں کی فروخت واقعتا تنازعہ کے حل کیلئے مدد فراہم کریگی یا تنازعہ کو مزید بھڑکانے کے ایندھن کا کام کریگی۔“

اوکاسیو کارٹیز کا کہنا تھا کہ ”کئی دہائیوں سے امریکہ نے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کا حترام لازمی بنائے بغیر اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی ہے۔“

کانگریس ریسرچ سروس کے مطابق امریکی قانون ساز ماضی میں کبھی بھی قرارداد کے ذریعے اسلحے کی فروخت کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں، حالانکہ حالیہ برسوں میں قراردادیں منظور بھی ہوئی ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوان نمائندگان اور سینٹ میں 8ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اسلحے کے معاہدے روکنے کے حق میں رائے دہی کے بعد کانگریس کی طرف سے 2019ء میں اسلحہ کی فروخت روکنے کی تین قراردادوں کو ویٹو کیا، ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اسلحہ خریدنے میں کامیاب ہوئے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts