لاہور(جدوجہد رپورٹ) اتوار 5 دسمبر کو میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون میں حکومت مخالف مظاہرے کے شرکا پر فوج نے ٹرک چڑھا دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 3افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
’اے پی‘ کے مطابق اتوار کے روز ینگون میں میانمار میں اقتدار پر فوجی قبضے کے خلاف تحریک کے سلسلہ میں 3احتجاجی ریلیاں منعقد کی جا رہی تھی، اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئی تھی۔ یہ احتجاجی ریلیاں آنگ سان سوچی کے خلاف مقدمات میں متوقع فیصلے سے ایک دن پہلے منعقد کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ رواں سال کے اوائل میں یکم فروری کو میانمار کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے سویلین حکمرانوں کو پابند سلاسل کر دیا تھا۔ فوجی آمریت کے خلاف گزشتہ 10ماہ سے میانمار میں احتجاجی تحریک جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوج کا ایک تیز رفتار ٹرک احتجاجی ریلی کے شرکاء پر پیچھے سے چڑھ دوڑتا ہے۔ ویڈیو میں درجنوں افراد کو موقع سے بھاگتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی ریلی کو شروع ہوئے محض چند ہی منٹ ہوئے تھے کہ فوجی ٹرک نے ریلی کو ٹکر مار دی۔
ایک عینی شاہد کے مطابق ٹرک سے کم از کم 5مسلح فوجی باہر نکلے اور انہوں نے مظاہرین کا پیچھا بھی کیا اور فائرنگ بھی کی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کم از کم 10افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آزاد ذرائع کے مطابق میانمار میں فوجی آمریت کے خلاف جاری تحریک میں ابھی تک کم از کم 1300شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی اثناء میں عسکریت پسند شہری گوریلا گرپوں نے فوجی اہلکاروں پر حملے بھی کئے، دیہی علاقوں میں کھلے عام تصادم ملک کو خانہ جنگی کے دہانے پر لے آئے ہیں۔