(ایک اٹھارہ سالہ بچی کی نذر جو سکھر میں تین اغوا کاروں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کی گولی کا شکار ہوئی)
قیصر عباس
وقت سے پہلے سو گئی شاید
رات آنسو بھی دھو گئی شاید
بجلیوں سے مقابلہ تو کیا
شاخ ٹوٹی تو کھو گئی شاید
اب بلیدان کس کا دینا ہے
ٖفصل جاں خشک ہو گئی شاید
جانے کیوں سرخ رو ہوئیں کلیاں
رات شبنم بھی رو گئی شاید
مانگتی ہے لہو کی سیرابی
یہ زمیں بانجھ ہو گئی شاید
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔