لاہور (جدوجہد رپورٹ) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سال 2022ء کے جاری کردہ کرپشن پرسیپشنز انڈیکس میں پاکستان کو 180 ملکوں میں سے 140 ویں نمبر پر برقرار رکھا گیا ہے، تاہم سکور میں پاکستان کی مزید ایک درجہ تنزلی ہوئی ہے۔
پاکستان کا سکور سال 2022ء میں 27 رہا ہے، جو سال 2021ء میں 28 تھا، تاہم اس سکور کے ساتھ بھی پاکستان 140 ویں نمبر پر ہی تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا یہ سالانہ انڈیکس ہے جو پبلک سیکٹرکی بدعنوانی کے تاثرات کی بنیادپر ملکوں کی درجہ بندی کرتا ہے۔ صفر درجہ انتہائی بدعنوانی اور 100 انتہائی شفاف ملک کی نشاندہی کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔
حالیہ انڈیکس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پبلک سیکٹری میں بدعنوانی کا تاثر بہت زیادہ خراب ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ انڈیکس ظاہر کرتا ہے کہ زیادہ تر ملک بدعنوانی کو روکنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں 150 سے زائد ملکوں نے بدعنوانی کے خلاف کوئی خاص پیش رفت نہیں کی ہے اور نہ ہی ان میں کمی آئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی اوسط ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے بدستور برقرار ہے اور دو تہائی سے زیادہ ملکوں کا سکور 50 سے کم ہے، جبکہ 26 ملک ابھی تک اپنے سب سے کم اسکور پر آ چکے ہیں۔
انڈیکس کے مطابق ڈنمارک 90 پوائنٹس کے ساتھ شفاف ملکوں میں پہلے نمبر پر ہے، فن لینڈاور نیو زی لینڈ 87 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ صومالیہ 12، شام 13 اور ساؤتھ سوڈان 13 پوائنٹس کے ساتھ دنیا کے سب سے کرپٹ ترین ملکوں میں پہلے تین نمبروں پر موجود ہیں۔