لاہور (جدوجہد رپورٹ) قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں طلبہ کے خلاف ہونے والے پولیس کریک ڈاؤن، طلبہ کی گرفتاریوں اور کیمپس میں فورسز کی تعیناتی کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے طلبہ کی کثیر تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ریاست کی جانب سے طلبہ کے خلاف پرتشدد آپریشن کیا جا رہا ہے، جس کی آڑ میں رینجرز، انسداد دہشت گردی اسکواڈز اور پولیس فورسز کو تعلیمی ادارے کے اندر جبراً تعینات کیا گیا۔ طلبہ کو جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ بیشتر نوجوانوں کو بغیر ایف آئی آر یا جواز پابندِ سلاسل کیا جا رہا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے طالبات کو رات گئے ہاسٹلز خالی کرنے پر مجبور کیا، جبکہ کوئی متبادل رہائش فراہم نہیں کی گئی۔ آئے روز ہراسانی اور خواتین کے مسائل حل کرنے سے قاصر انتظامیہ کی جانب سے دور دراز علاقوں سے آئی طالبات کو اپنی کتابوں اور سامان سمیت رات گئے ہاسٹلز سے باہر نکال دیا گیا۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار طلبہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور یونیورسٹی کو طلبہ کے لیے فی الفور کھولا جائے تاکہ دور دراز علاقوں سے آئے طالب علم پر امن طریقے سے تعلیم کا دوبارہ آغاز کر سکیں۔
مقررین نے ملک بھر میں طلبہ کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کے کریک ڈاؤن کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو جبر اور دھونس کے ذریعے بے اختیار کرنا اور یونیورسٹی کیمپس کو عسکری چھاؤنی بنانے کی کوشش کرنا ہر گز کسی تعلیمی ماحول کی غمازی نہیں کرتا اور اس کے اثرات طلبہ کے لیے ہولناک ہوں گے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ طلبہ سیاست کے بارے میں جھوٹے ریاستی بیانیے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، طلبہ یونین پر عائد پابندی کا فوری خاتمہ کیا جانا چاہیے۔ طلبہ یونین ہی وہ واحد قوت ہے جو ملک بھر میں نوجوانوں کو متحد کرنے اور طلبہ کو ان کے حقوق کی لڑائی لڑنے کا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ ریاستی بربریت پر طلبہ ہر گز خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اپنے ساتھی طالب علموں کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی کیمپس سے سیکیورٹی فورسز کو فی الفور بے دخل کیا جائے اور تمام گرفتار طلبہ کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ اختتام پر طلبہ کی جانب سے مندرجہ ذیل مطالبات پر مبنی ایک مشترکہ چارٹر بھی پیش کیا گیا۔ جس میں مطالبات کئے گئے ہیں کہ تمام گرفتار طلبہ کو فی الفور رہا کیا جائے۔ کیمپس کی اندر سیکیوریٹائزیشن ختم کی جائے۔ کیمپس کو دوبارہ کھولا جائے تاکہ دور دراز علاقوں سے آئے طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ طلبہ یونین پر پابندی ختم کرتے ہوئے فوری طلبہ یونین الیکشن کرائے جائیں۔