قیصر عباس
گہرے سمندروں میں تہہ آب رہ گئے
سیپی میں بند گوہر نایاب رہ گئے
اک عمر تھی سو بیت گئی خواہشو ں کے ساتھ
بوڑھی انا کے ہاتھ میں کچھ خواب رہ گئے
کیا ڈھونڈنے چلی ہے ترے بام و در پہ شام
سونی چھتوں پہ کون سے مہتاب رہ گئے؟
دھندلاگئے تھے نام بھی لمحوں کی دھول میں
تمغوں پہ ناچتے ہوئے القاب رہ گئے
بادل بس ایک آن میں برسا، پلٹ گیا
پیاسی زمیں کے جسم پہ خو ں ناب رہ گئے
سیلاب تھا گلی سے کہیں اور مڑ گیا
آنگن میں چند پیڑ تھے، بے آب رہ گئے
قیصرؔ شناوری کے ہنرہم سے سیکھ کر
سب چل دئے تو ہم تہہ گرداب رہ گئے
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔