لاہور (جدوجہد رپورٹ) کرونا بحران کے دوران ڈزنی نے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کی تنخواہ روک دی ہے یوں ڈزنی کی تقریباً نصف ورک فورس کو تنخواہ نہیں ملے گی۔
ادھر ڈزنی کے چیف ایگزیکٹو باب چیپک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی پچیس لاکھ ڈالر تنخواہ کا نصف لیں گے۔ گویا وہ ماہانہ بھی ایک ملین ڈالر سے زیادہ تنخواہ کی مد میں وصول کریں گے۔
ڈزنی کے چیئر پرسن باب ایگرنے گذشتہ سال 47.5 ملین ڈالر کمائے تھے۔ ان کی دولت کا تخمینہ 690 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔
ڈزنی ورکرز کی ٹریڈ یونین کے رہنما جیرمی ہیکن نے ڈزنی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈزنی نے مزدور کا جس طرح استحصال شروع کیا ہوا ہے اس کی وجہ سے عام حالات میں ڈزنی ملازمین کے لئے زندہ رہنا مشکل ہے چہ جائیکہ اس بحران کے دور میں ان کو یوں بے سہارا چھوڑ دیا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ مزدور اب کدھر جائیں؟