فاروق طارق
سینئر ٹریڈ یونین رہنما قمرا لزماں خاں پر آئی ایم ایف کے خلاف مظاہرہ منظم کرنے کے ”جرم“ میں 22 جون کو صادق آباد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔ ان کے خلاف 16 ایم پی او (امن عامہ کا مسئلہ کھڑا کرنے) کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے۔
قمرالزماں خاں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ انہیں 22 جون کو شام کے وقت گھر سے اٹھایا گیا تھا اور ان کے گھر زبردستی گھس کر تلاشی لینے کی کوشش کی گئی جسے ان کے گھر میں موجود عورتوں نے مزاحمت کر کے ناکام بنا دیا۔
ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ان کو بھی ’مسنگ پرسنز‘ کی لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ کیونکہ ان کا کوئی اتا پتا معلوم نہ ہو رہا تھا۔ وہ صادق آباد کے کسی تھانے میں بھی موجود نہ تھے۔
ان کے دوستوں اور ساتھیوں نے فوری طور پر ان کی رہائی کے لئے مہم کے آغاز کا فیصلہ کیا۔ سوشل میڈیا پر ان کے اغوا کی خبر عام کر دی گئی۔ ٹوئٹر کمپیئن کے ذریعے لاکھوں افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔ ان کے بارے ٹویٹ کو بلاول بھٹو سمیت بہت سی نامور شخصیات نے ری ٹویٹ یا لائک کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بھی قمر زمان کی گرفتاری کا شور مچ گیا۔ مزدور تحریک سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد تھانے پہنچنے لگ گئے اور ان کے بارے میں معلوم کرنے لگے۔
اس فوری ردعمل کے نتیجے میں قمر پر ایک ایف ائی آر کاٹنے کے بعد ان کی گرفتاری کا اقرار کر لیا گیا۔
اس حکومت میں حالات اس طرح کے ہو گئے ہیں کہ مخالف سوچ رکھنے والوں، احتجاجی مظاہرے یا ٹریڈ یونینوں کو منظم کرنے والوں کو ریاستی ادارے برداشت نہیں کرتے۔ یا تو ان کو گرفتار کر لیا جاتا ہے اور جھوٹے مقدمات درج کر لئے جاتے ہیں یا پھر ان کو غائب کر دیا جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کے فاشسٹ اقدامات ہیں جو مسلسل نظر آ رہے ہیں۔
قمر الزماں کے خلاف ایک جھوٹی ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ اس نے کبھی امن و امان کا مسئلہ کھڑا نہیں کیا۔ وہ جمہوری جدوجہد اور مزدوروں کے حقوق کا دفاع کرنے کے اقدامات میں مصروف رہتا ہے۔ لیکن ان پر امن و امان کو خراب کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس کا اصل قصور 24 جون کو وہ مظاہرہ منظم کرنا تھا جو آئی ایم ایف کی شرائط پر بنائے گئے بجٹ کی مخالفت میں تھا۔ جو نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تھا اور جس میں محنت کشوں کی کم از کم تنخواہ کو بڑھانے کا مطالبہ کیا جانا تھا۔
وہ اب تھانے میں قید ہے۔ اس کا کیس عدالتوں میں بھی لڑا جائے گا اور گلیوں‘ بازاروں اور فیکٹریوں میں بھی۔ اس کی گرفتاری نے ٹریڈ یونینوں کو ایک دفعہ پھر متحرک کر دیا ہے۔ اس کے خلاف درج مقدمات کی واپسی اور اس کی باعزت رہائی تک جدوجہد جاری رہے گی۔