فاروق سلہریا
سابق وزیر اعظم کا مندرجہ بالا ٹویٹ نظر سے گزرا تو پاکستان کے سرمایہ دار سیاستدانوں کی دو باتوں پر افسوس ہوا۔ ایک یہ کہ پاکستانی ٹاک شوز کی طرح جگت بازی کے علاوہ ان کے پاس کوئی بیانیہ نہیں۔ دوم، ان کو منافقت کرتے ہوئے ذرا بھی ملال نہیں ہوتا۔
ابھی چند روز پہلے شاہد خاقان عباسی صاحب خادم حسین رضوی سے بھی بڑے خادم حسین رضوی بنے ہوئے تھے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کو جوتے مارنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔ ان کا ٹویٹ دیکھ کر فوری خیال تو یہی آیا کہ ان سے پوچھا جائے آپ خود یورپی پارلیمنٹ کے سپیکر (صدر) کو جوتا کب مار رہے ہیں؟ وائے حیرت! شاہد خاقان عباسی اس حکومت کے وزیر اعظم تھے جسے بلاسفیمی کے نام پر (تقریباً) گرایا گیا تھا۔
اسی طرح چند دن قبل مسلم لیگ نواز کے ایک ایم این اے، عمران شاہ، ایوان میں کھڑے اعلان کر رہے تھے کہ فرانس کے بارہ ارب ان کے منہ پر ماریں اور ان کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ ہمارا ہرگز یہاں یہ مقصد نہیں کہ گانے ریلیز کرنے والوں کا دفاع کیا جائے۔ ہم ہرگز کسی پر جوتے پھینکنے کے قائل بھی نہیں۔ مقصد صرف یہ واضح کرنا تھا کہ موجودہ حکمران طبقے کی ہر پرت منافقت، دھوکے بازی اور بے اصولی کا نمونہ ہے۔ پیپلز پارٹی، نواز لیگ اور تحریک انصاف سب کے سب منافق ہیں (دو لاکھ نہ ہونے کی وجہ سے بعض نام نہیں لئے جا رہے)۔
ایسا کیا ہوا کہ شاہد خاقان عباسی جوتے مارتے مارتے جگتیں مارنے لگے ہیں؟
بات یوں ہے کہ نواز لیگ کی تو اصل سماجی بنیاد ہی تاجر اور وہ سرمایہ دار ہیں جو یورپی یونین سے ملنے والی جی ایس پی پلس سہولت سے فائدہ اٹھاتے آ رہے ہیں۔ اگر یورپ نے پاکستان سے یہ سہولت واپس لی تو سالانہ دو ارب سے چار ارب ڈالر تک نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لئے اب جوش ایمانی کی جگہ مسلم لیگ قیادت کی حسِ مزاح جاگ اٹھی ہے۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔