مظفر آباد (نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل طارق چغتائی کو مبینہ طور پر افسران کی سوشل میڈیا پر کردار کشی کرنے کے الزام میں ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔
پیپلز ریولوشنری فرنٹ (پی آر ایف) اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (پی ٹی یو ڈی سی) کی طرف سے طارق چغتائی کی ملازمت سے معطلی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ملازمت پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، بصورت دیگراحتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔
مشترکہ پریس ریلیزمیں کہا گیا ہے کہ طارق چغتائی کو محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد سے روکنے کے لیے حکمران اشرافیہ اور افسرشاہی کی طرف سے کی جانے والی انتقامی کارروائی قابل مذمت ہے۔ انہیں فوری طور پر ملازمت پربحال کیا جائے۔
محنت کشوں کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے ان کی قیادت پر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات عائد کرنا اور ان کو ملازمت سے معطل کرنا حکمرانوں اور افسرشاہی کی آمرانہ ذہنیت کا اظہار ہے، جسے کسی طور پر محنت کشوں کش قبول نہیں کریں گے۔
طارق چغتائی پر افسروں کو بلیک میل کرنے اور سوشل میڈیا پر افسروں کی کردار کشی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ افسر شاہی اگر ملازمین کے آئینی حقوق کی مانگ کو بلیک میلنگ سمجھتی ہے، تو یہ بلیک میلنگ محنت کش اپنے تمام حقوق کے حصول تک جاری رکھیں گے۔
افسر شاہی کا کردار سارے سماج کو معلوم ہے۔ طارق چغتائی کو ان لوگوں کی کردار کشی کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے، یہ کام وہ خود اپنے عمل سے کر رہے ہیں۔ اس ریاست اور نظام کو محنت کش طبقہ چلاتا ہے اور اسے روکنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج اور ہڑتال کرنا، عالمی طور پر تسلیم شدہ محنت کشوں کا حق ہے، جسے ایکٹ 2016ء جیسے کالے قانون کے ذریعے اس خطے کے محنت کشوں سے چھینا گیا ہے۔ یہ اقدام محنت کشوں کے جمہوری اور انسانی حقوق پر ڈاکہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کی بجائے تنخواہوں میں کٹوتی محنت کشوں کی توہین ہے، جس پر کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔ دوسری جانب مہنگائی کے تناسب سے محنت کشوں کی اجرتوں اور مراعات میں اضافے کے مطالبے کو بلیک میلنگ اور کردار کشی تصور کیا جاتا ہے۔
اگر طارق چغتائی کو فی الفور ملازمت پر بحال نہ کیا گیا پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر اور پاکستان میں دیگر مزدور تنظیموں کے ساتھ مل کر احتجاجی تحریک چلائے گی۔
یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ایکٹ 2016ء کا فی الفور خاتمہ کرتے ہوئے، ملازمت سے معطلی اور جبری ریٹائرڈ کیے جانے والے اپیکا کے نائب صدر امتیاز خان، فنی ملازمین محکمہ برقیات کے مرکزی صدر اعجاز شاہسوار سمیت تمام رہنماؤں کو فی الفور ملازمت پر غیر مشروط بحال کیا جائے۔ مہنگائی کے تناسب سے محنت کی اجرتوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے۔