لاہور (جدوجہد رپورٹ) اٹلی کے حکام نے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانے والے ایک امدادی جہاز کو حراست میں لے کر جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ اقدام پارلیمنٹ کی جانب سے تارکین وطن کے خیراتی جہازوں کیلئے ضابطہ اخلاق قائم کرنے کیلئے ایک حکومتی حکم نامے کی منظوری کے فوری بعد اٹھایا گیا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق تنظیم نے جمعرات کی شام کو بتایا کہ ریسکیو جہاز جیوبارینٹ کو 20 دن کیلئے انتظامی حراست میں رکھا گیا اور 10 ہزار یورو جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
ایم ایس ایف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ جو کچھ ہوا اسے چیلنج کرنے کیلئے ہم کون سے قانونی اقدامات کر سکتے ہیں۔‘
تاہم انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جان بچانے کی سزا دینا قابل قبول نہیں ہے۔‘
اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کے گروپوں کی طرف سے اس تنقید کہ باوجود کہ اس سے جانوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اٹلی کی پارلیمان نے جمعرات کو اس قانون کے حق میں ووٹ دیا۔ قانون کے تحت جہازوں کو کسی بندرگاہ تک رسائی کی درخواست کرنی ہو گی اور بچاؤ کے بعدبغیر کسی تاخیر کے اس پر سفر کرنا ہو گا، ساتھ ہی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی معلومات بھی فراہم کرنا ہو گی۔
اس سے قبل خیراتی اداروں کے ذریعے چلنے والے جہاز وسطی بحیرۂ روم میں کئی دن گزارتے تھے اور بندرگاہ کی طرف جانے سے پہلے باقاعدگی سے متعدد ریسکیو آپریشن بھی مکمل کرتے تھے۔
قانون میں کہا گیا ہے کہ ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والے کپتان کو 50 ہزار یورو تک کے جرمانے کا خطرہ ہے اور بار بار خلاف ورزی کے نتیجے میں جہاز بھی ضبط کئے جا سکتے ہیں۔
ایم ایس ایف نے کہا کہ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے مکمل ہونے والے اس ریسکیو آپریشن کے بارے میں کچھ معلومات کو روک رکھا تھا، جس میں 48 تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو انکونا کی ایڈریاٹک بندرگاہ لے جایا گیا۔
این جی اوز کو یہ بھی شکایت ہے کہ حکومت انہیں مہاجرین اور پناہ گزینوں کو دور دراز شمالی بندرگاہوں پر لے جانے پر مجبور کر رہی ہے، جہاں سے وہ بچاؤ کا کام انجام دیتے ہیں۔
نیا قانون دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی طرف سے این جی او کے ریسکیو جہازوں پر کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جس کے بارے میں ان کی حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کو شمالی افریقہ اور بحیرۂ روم کے پار خطرناک سفر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
خیراتی ادارے اس کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تارکین وطن اور پناہ گزین سمندر میں جا رہے ہیں، اس سے قطع نظر کہ امدادی کشتیاں آس پاس میں ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے دو ماہ میں 12667 افراد اٹلی پہنچ چکے ہیں، جو کہ 2022ء کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں دگنی تعداد سے بھی زیادہ ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت کے زیر انتظام لاپتہ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے منصوبے کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے دو ماہ میں کم از کم 157 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی گئی ہے، جن کے بارے میں خیال کیا گیا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔