لاہور (جدوجہد رپورٹ) آسٹریلیا کے ایک حراستی جزیرے پر زیر حراست دو پناہ گزینوں نے ایک دہائی سے زائد حراست کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے ہونٹ سی دیئے ہیں۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق آسٹریلیا نے جولائی 2013ء سے ’ناورو‘ جزیرے کا استعمال ایسے پناہ گزینوں کو حراست میں رکھنے کیلئے شروع کیا ہے، جو کشتی کے ذریعے آسٹریلیا جاتے ہیں۔ کچھ پناہ گزینوں کو پاپوانیوگنی کے مانس جزیرے پر بھی بھیجا گیا ہے۔ ان سب کا خیال ہے کہ انہیں کبھی بھی آسٹریلیا میں آباد ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تقریباً 150 پناہ گزین اورپناہ کے متلاشی افراد اس وقت انورو اور مانس جزیرے میں ہیں، جن کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب تک اس حراست میں رہنا پڑے گا، یا انہیں دوبارہ آباد کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا بھی جائے گا یا نہیں۔
ہونٹ سینے والے دونوں پناہ گزین محمد شفیق الاسلام اور محمد قیوم تقریباً 10 سال سے ناورو میں نظر بند ہیں۔
محمد شفیق الاسلام نے واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے گئے پیغام میں لکھا کہ ’ہم بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ہم نے اپنے ہونٹ بند کر لئے ہیں اور ہم نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔ ہم بول بھی نہیں سکتے۔ ہم اس وقت تک کچھ کھاتے اور پیتے نہیں ہیں، جب تک ہمیں اپنا علاج اور آزادی نہیں مل جاتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے 2013 میں بنگلہ دیش سے علیحدہ علیحدہ آسٹریلیا کا سفر کیا، تاکہ اپنے آبائی ملک میں ظلم و ستم سے پناہ حاصل کر سکیں۔ ان کی کشتیوں کو آسٹریلوی بحریہ نے روک لیا اور انہیں ناورو بھیج دیا گیا۔
2015ء سے ناورو میں پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کو جزیرے کی وسیع کمیونٹی میں حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم صورتحال محفوظ نہیں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ’ناورو میں لوگ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کر رہے ہیں، جیسے ہم انسان نہیں جانور ہیں۔ بہت ناقص علاج کی سہولیات ہیں اور ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں۔ یہاں لوگ پناہ گزینوں کو پسند نہیں کرتے، وہ ہم سے نفرت کرتے ہیں۔‘
انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ناورو کو اوپن ایئر جیل کے طور پر بیان کیا ہے۔
شفیق الاسلام کا کہناتھا کہ ’ہم بغیرکسی جرم کے 10 سال سے کیوں حراست میں ہیں؟ ہمارے دل اب ٹوٹ چکے ہیں، ہم مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ براۂ کرم ہماری آزادی حاصل کرنے میں ہماری مدد کریں۔‘
تاہم دوسری طرف شفیق اور قیوم کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے آسٹریلوی حکومت نے ایک نئی قانون سازی پر دستخط کئے ہیں، جس کے بعد حکومت کو غیر ملکی پناہ گزینوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا قانونی اختیار دیا گیا ہے اور ناورو پر نظر بندیوں کو مستحکم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
آسٹریلیا کے محکمہ داخلہ کے ترجمان نے شفیق اور قیوم کے کیس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔