پاکستان


لالہ لطیف آفریدی کا قتل: جدوجہد کا استعارہ ایک مبینہ سازش کا شکار

عبداللطیف آفریدی پورے پاکستان میں لالہ لطیف کے نام سے جانے جاتے تھے۔ وہ کمیونسٹ رہنما، انسانی حقوق کے علمبردار اور آمریت دشمن کے طور پر اپنی ایک پہچان رکھتے تھے۔ انہیں بعد ازاں پشتون قوم پرست رہنما کے طور پر پہچان ملی اور یہی وجہ ہے کہ انہیں ایسے پہلے پشتون قوم پرست سیاستدان بھی قرار دیا گیا، جو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے حامی اور خیبرپختونخوا میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کے خلاف درج تقریباً تمام ہی مقدمات کی پیروی بھی کرتے رہے۔

قرضے واپس دینے سے انکار کرو! ملک کے اندر موجود دولت استعمال کرو

ہونا یہ چاہئے کہ قرضے دینے سے انکار کیا جائے۔ اگر انکار نہیں کر سکتے تو کم از کم پانچ سال کے لئے عالمی قرضوں کی ادائیگی موخر کر دی جائے۔ کئی ممالک ایسا کر چکے ہیں۔ ان صفحات پر ہم بارہا ایسے ممالک، بالخصوص ایکواڈور، کی مثال دے چکے ہیں۔ اب جبکہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے پاکستان کے لئے دنیا بھر میں ایک ہمدردی موجود ہے، قرضے دینے سے انکار اخلاقی لحاظ سے بھی درست موقف ہے۔ عالمی حالات سے ناواقف اور سیاسی لحاظ سے بزدل حکومت میں نہ دانش ہے نہ حوصلہ کہ ایسا کرنے کا اعلان کرے۔

تحریک انصاف کو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل سے عام انتخابات کی توقع

اس ساری حکمت عملی کا واحد مقصد یہی نظر آرہا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ایک عدم استحکام کا سلسلہ قائم رہے۔ ن لیگ اور اتحادیوں کے اقتدار کیلئے ایک غیر یقینی کی صورتحال برقرار رہے۔ بیرونی امداد، قرضے اور فنڈز دینے والے بھی پاکستان کے حالات سے گھبرا ئیں کہ یہاں بہت زیادہ عدم استحکام ہے۔ اس سب سے پی ڈی ایم اتحاد اور بالخصوص نواز لیگ کو دوبارہ مقبولیت حاصل کرنے کے امکانات محدود ہوتے جائیں گے۔ فی الحال اس حکمت عملی میں عمران خان اور تحریک انصاف کسی حد تک کامیاب بھی ہیں۔

سیٹھی نہ راجا: چیئرمین پی سی بی کا جمہوری انتخاب ہونا چاہئے

معروف صحافی عمر چیمہ کا خیال تھا کہ اگر تو صحافی کچھ ڈیلیور کر سکتے ہیں تو ایسا کرنے میں حرج نہیں۔ عمر چیمہ جو عموماً بہت مدلل گفتگو کرتے ہیں، نے اس بات کو البتہ زیر بحث نہیں لایا کہ صحافیوں کو عہدے دئیے ہی بطور رشوت جاتے ہیں۔ اگر تو کوئی صحافی رضاکارانہ طور پر کوئی ’قومی خدمت‘ سر انجام دینا چاہتا ہے تو ٹھیک ہے، لیکن جب تنخواہ اور سٹیٹس کی شکل میں ہذا من فضل ربیٰ بھی شامل ہو تو پھر معاملہ رشوت اور بدعنوانی کا بن جاتا ہے۔ ممکن ہے نجم سیٹھی تنخواہ نہ لے رہے ہوں، مگر اس عہدے کے ساتھ اتنا سٹیٹس شامل ہے کہ وہی کافی ہے رشوت کے طور پر۔

نظریاتی کنفیوژن کا شکار فوج ٹی ٹی پی کا مقابلہ نہیں کر سکتی

حکمت عملی کی جو شدید غلطیاں سر زد ہوئیں ان کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کے لوگ اب پریشان ہیں۔ ٹی ٹی پی کے مرکزی رہنما، پہلے مسلم خان، بعد ازاں احسان اللہ احسان، چپ چاپ فرار کرا دئے گئے۔ کیوں؟ تا کہ طالبان سے مذاکرات کئے جا سکیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ جب بھی طالبان کے مطالبات تسلیم کئے جاتے ہیں، وہ پہلے سے زیادہ طاقت ور ہو جاتے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے ہتھیار ڈالنے سے صریحاً انکار کر دیا ہے نہ ہی وہ آئین پاکستان کو کوئی وقعت دیتے ہیں۔ الٹا ٹی ٹی پی ایسے مطالبات پیش کر رہی ہے جو کوئی بھی ریاست تسلیم نہیں کر سکتی۔

گلگت بلتستان: ترقی کے نام پر زمینوں پر قبضے کا منصوبہ

گلگت بلتستان اور پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جائیداد کی ملکیت کے قوانین کافی پیچیدہ ہیں کیونکہ اس میں بیک وقت رنجیت سنگھ کی خالصہ سرکار کے قوانین، ڈوگراہ راج کے قوانین اور پھر تقسیم نے بعد کی لینڈ ریفارمز مختلف طریقے سے لاگو ہیں، جن کے تفصیلی جائزہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی جگہوں پر یہ قوانین باہم متصادم ہیں۔

بلاول نے مودی بارے ’احمقانہ‘ بیان ’سوچ سمجھ‘ کر دیا

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان، جس میں انہوں نے نریندر مودی کو ’گجرات کا قصاب‘ قرار دیا، پر پاکستان میں ملا جلا رد عمل دیکھنے کو ملا ہے۔ اقتدار کے ایوانوں میں کچھ لوگوں نے اگر اس بیان کا خیر مقدم کیا تو بعض دیگر لوگ زیادہ خوش نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ بظاہر احمقانہ نظر آنے والا یہ بیان بلاول بھٹو زرداری نے سوچ سمجھ کر دیا ہے۔ اس بیان سے ثابت ہوا ہے کہ بھارت بارے پاکستان کی روایتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ شہباز شریف بھی اسی پالیسی پر گامزن ہیں جس پر عمران خان تھے۔

یہ آڈیو لیکس عمران خان کی نہیں ہیں!

کہا اور سمجھا جا رہا ہے کہ یہ عمران خان اور عائلہ ملک کی آڈیوز ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ آڈیوز اُس حکمران طبقے کا کٹھا چھٹہ ہیں جو خود تو کالا باغ کی سیر گاہوں میں موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ان جنسی لطافتوں سے حظ اٹھانا چاہتا ہے جن کی مذہب اجازت نہیں دیتا مگر عوام پر یہ منافق ترین طبقہ شریعت نافذ کرنا چاہتا ہے۔

طالبان کی بھتہ وصولی دوبارہ شروع، انکار کرنے والوں کی جانیں خطرے میں

کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان ماضی میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ڈاکہ زنی، بھتہ خوری، اجرتی قتل جیسی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے، تاہم یہ سلسلہ مکمل ختم نہیں ہوا ہے۔ 2022ء میں دوبارہ طالبان کی آمد کے بعد ایک دفعہ پھر یہ سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کے ڈر سے کاروباری حضرات اور دیگر قبائلی مشران علاقے سے نکلنے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح کا واقعہ ارشاداللہ کے والد کے ساتھ بھی پیش آیا۔

کشمیر بنے گا ’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘: اربوں کی اراضی 2 لاکھ میں الاٹ

محکمہ جنگلات نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن میں لکھا ہے کہ اراضی پر قیمتی شاہی درخت موجود ہیں۔ پاکستان میں جنگل کا رقبہ پہلے ہی بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے۔ راولاکوٹ شہر کے نواح میں جنگل کی اراضی کو تعمیراتی مقاصد کیلئے استعمال میں لانے کے سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب ہونگے۔ فاریسٹ ایکٹ 2017ء کے مطابق جنگل کا رقبہ صرف قومی مقاصد کیلئے متبادل اراضی فراہم کر کے ہی دیا جا سکتا ہے۔