پاکستان


حکومت میں فوج کی مداخلت اور عمران خان

پاکستان میں صحت مند سرمایہ دارانہ جمہوری حکومت کا خواب تاحال پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا ہے۔ ملکی تاریخ کا ایک بڑا حصہ براہ راست فوجی آمریتوں میں ہی گزرا ہے۔ تاہم جمہوری ادوار میں بھی حکومت سازی اور حکومت چلانے میں فوج کا ایک فیصلہ کن کردار رہا ہے۔ مشرف آمریت کے خاتمے کے بعد2008میں جمہوریت کی بحالی تو ہوئی لیکن فوج ملک میں ایک غالب ادارے کے طور پرہی فیصلہ کن کردار ادا کرتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک محض دو حکومتیں ہی اپنی مدت پوری کر پائیں ہیں، تاہم کوئی بھی وزیراعظم 5سالہ مدت پوری نہیں کر پایا ہے۔

فیض حمید کا کورٹ مارشل: بڑی پیش رفت میں متعدد پیغامات ہیں!

سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل(ر) فیض حمید کی گرفتاری پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہا ہے کہ ریٹارمنٹ سے پہلے اور بعد وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے، جو پاکستان کے مفاد میں نہیں تھیں۔ اس طرح کی صورتحال شاید پہلے کبھی پاکستان کی تاریخ میں پیش نہیں آئی ہے۔ آئی ایس آئی کے کسی سربراہ کو آج تک گرفتار نہیں کیا گیا، بلکہ بہت کم ایسا ہوا ہے کہ پاکستان جرنیلوں کو کرپشن یا کسی اس طرح کے دیگر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

جھنگ میں کسانوں کی میٹنگز، کسان کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ

کسانوں کی جانب سے گندم کے مسائل اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری حکومت کو کرنی چاہیے تھی، یہ ایک بنیادی غذا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کو مارکیٹ فورسز پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بجلی کے بل، پانی کی فراہمی اور گنے کی فصل کی ادائیگی نہ ہونا کسانوں کے بڑے مسئلے ہیں۔

بنگلہ دیش کے بعد جموں کشمیر میں بھی کوٹہ ختم کرنے کا مطالبہ

بنگلہ دیش کے بعد جموں کشمیر میں بھی کوٹہ ختم کرنے اور مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کی 12انتخابی نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا گیا ہے۔ یہ مطالبہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں منعقدہ ایک احتجاجی ریلی کے شرکاء نے کیا ہے۔ یہ احتجاجی ریلی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی۔

ساتھی طالبعلموں کی رہائی کیلئے احتجاج کرنے پر بلوچ طالبہ کو پنجاب یونیورسٹی سے نکال دیا گیا

پنجاب یونیورسٹی نے ایل ایل بی کے پانچویں سال کی بلوچ طالبہ سعدیہ بلوچ کو اپنے ساتھی طالبعلموں کی رہائی کیلئے ہونے والے مظاہرے میں حصہ لینے پر یونیورسٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔ سعد بلوچ کو مبینہ طور پر امتحانات میں بیٹھنے سے روکنے کیلئے یونیورسٹی سے بے دخلی کے اقدام سے بے خبر رکھا گیا۔

دریائے سوات بچاؤ

وادی سوات اپنی قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور ہے ۔جہاں صاف و شفاف چشمے، ندی نالے، برف پوش پہاڑ اور دیار کے لمبے درخت سیاحوں کو اپنے سحر میں لے لیتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں سیاح جون کی سخت گرمی میں ٹھنڈی ہوا سے لطف اندوز ہونے کے لئے سوات کا رخ کرتے ہیں۔ سوات کی ساری خوبصورتی دریائے سوات سے ہے ،جو تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے سوات کی شناخت میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دریا سوات کے بالائی علاقے گبرال، اتروڑ، مہوڈنڈ، آسریت، آریانئی، شیطانگوت، مانکیال اور درال سے نکلتا ہے اور پورے زریں سوات کی خوبصورتی بناتا ہوا 350 کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہوئے دریائے کابل میں جا گرتا ہے۔

پاکستان: ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘، فیک نیوز اور فیکٹ چیک

”کتاب لکھنے میں جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ مجبور یا آمادہ کیاوہ مشال خان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ تھا۔ اس واقعہ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ایک نوجوان اور ہونہار یونیورسٹی طالبعلم تھا، جسے انتہائی بے دردی اور ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ اس سے قبل سلمان تاثیرکے قتل اور ممتاز قادری کو ہیرو بنائے جانے کا معاملہ بھی ہمارے سامنے تھا۔بار بار کے یہ واقعات بے حد تکلیف، پریشانی اور بے چینی کاباعث بنتے تھے۔ اس لئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بلاسفیمی کا تنازعہ یورپ اور سکینڈے نیویاسے بھی جڑا ہوا ہے۔ کسی نہ کسی طرح سے یہ سوال اور معاملہ پاکستان، پاکستانی کمیونٹی، مسلمانوں، یورپ اور پاکستان سے بہت ہی زیادہ جڑا ہوا ہے۔“

آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط پوری کرنے پر شکوک

ایک سینئر بینکار نے بتایا کہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے،بلکہ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرکے صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ صرف بینک اور ایکویٹی مارکیٹ ’بدترین معیشت‘ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تاریخی منافع حاصل کر رہے ہیں۔

بنوں: امن ریلی پر فائرنگ و بھگدڑ سے 1 ہلاک، متعدد زخمی

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ’اولسی پاخون‘کے نام سے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے خلاف خیبرپختونخوا میں احتجاج کیا گیا ہو۔ اس سے قبل جب سوات میں طالبان نے دوبارہ سرگرمیاں شروع کی تھیں تو وہاں بھی اسی نام سے احتجاجی تحریک شروع کی گئی تھی۔ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے آپریشن کا اعلان کرنے کے بعد بھی اولسی پاخون اور پی ٹی ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔ مظاہرین ایک ہی وقت میں دہشت گردی اور حکومتی آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں۔