طلبہ کو اس جمود کے عہد کو توڑنا ہو گا۔ مزاحمت کے علاوہ کوئی بھی راستہ طلباء کے مسائل کے حل کے لیے موافق نہیں ہے۔ مزاحمت کے ذریعے سے ہی وہ اپنے حقوق پر ڈالے گئے ڈاکے کا حساب لے سکتے ہیں۔ طلباء کو طلباء اور عوام دشمن پالیسیوں کو بانگ دل للکارنا ہو گا۔
اس تباہ حال تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لیا جائے، سمسٹر سسٹم کا خاتمہ کیا جائے اور طلباء یونین پر عائد کی گئی پابندی کو ختم کیا جائے تاکہ طلباء بااختیار ہو سکیں اور مسائل کا تدارک کر سکیں ورنہ تعلیمی نظام کی نااہلی کی وجہ سے یہ معاشرہ مزید تغفن زدہ ہو گا۔
پاکستان
مڈل کلاس کو بے نظیر انکم سپورٹ پر اتنا غصہ کیوں آتا ہے؟
گذشتہ کچھ مہینوں سے فیس بک جیسے سوشل میڈیاپلیٹ فارمز پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف ایک پراپیگنڈہ جاری ہے۔ قابل افسوس یہ بات ہے کہ بعض اوقات بائیں بازو سے ہمدردی رکھنے والے لوگ بھی ایسی پوسٹوں کو شئیر کرتے ہیں جن میں یہ پیغام ہوتا ہے کہ اگر بے نظیر انکم سپورٹ جیسے پروگرام چلائے جائیں گے تو غریب لوگوں کو محنت کی بجائے حرام خودی کی عادت پڑ جائے گی، ملک ترقی نہیں کرے گا،بہتر ہے یہ پیسے ملک میں صنعتی ترقی پر لگائے جائیں۔
جموں کشمیر: ریاستی حکومت کیخلاف مقامی حکومتوں کا احتجاجی دھرنا
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں نئے مالی سال کے آغاز پریکم جولائی کو مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندگان نے دارالحکومت مظفرآباد کی طرف لانگ مارچ کیا اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دے دیا۔ یہ احتجاجی دھرنا یکم جولائی سے مسلسل جاری ہے۔ بلدیاتی نمائندے شدید گرمی میں دن بھی اس احتجاجی دھرنے میں گزارتے ہیں اور راتیں بھی اسی دھرنے میں گزر رہی ہیں۔ یہ بلدیاتی نمائندے لوکل گورنمنٹ(مقامی حکومت) کیلئے مختص بجٹ منتخب نمائندوں کو تفویض کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسلامک یونیورسٹی: فیس وصول کرنے کے باوجود طلبہ کیلئے ہاسٹل کے دروازے بند
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ہر سال ”فال سمسٹر“ میں طلبہ سے ہاسٹل کی فیس زیادہ وصول کی جاتی ہے جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ”سمر سمسٹر“ کی فیس بھی اس میں شامل ہے، لیکن طلبا و طالبات کو سمر سمسٹر میں ہاسٹل میں رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ جو طلبہ سمر سمسٹر میں انٹرن شپ کے لیے یونیورسٹی میں رکنا چاہتے ہیں وہ فیس ادائیگی کے باوجود یونیورسٹی کی رہائش استعمال نہیں کر سکتے۔
جموں کشمیر: شکست خوردہ حکمرانوں کے حملے کیخلاف کیسے لڑا جائے
ریاستی جبر اور مقامی اشرافیہ کے غنڈوں کے حملوں سے مقابلہ محض عوام کو بندوقوں سے مسلح کر کے نہیں کیا جا سکتا ہے، اس سے پہلے عوام کو متبادل نظریات اور پروگرام سے مسلح کرنا ضروری ہے۔حکمران طبقات کے نظریات کو عوام نے جب مسترد کر دیا۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت نے غیر جانب داری اور غیر سیاسی ہونے کے نام پر عوامی نظریات کے پرچار پر پابندی عائد کر دی۔ وسائل پر حق ملکیت کی قومی لڑائی اور حکمران اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کی طبقاتی لڑائی کیسے غیر سیاسی اور غیر نظریاتی بنیادوں پر لڑی جا سکتی ہے۔
مریم کے سکولوں کے دورے بمقابلہ گنڈا پور کا گرڈ سٹیشن پر دھاوا
مریم نواز نے جب وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو امیج بلڈنگ کے لئے سرکاری سکولوں کے دورے شروع کر دئیے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اس پر شدید تنقید کی۔ ’جدوجہد‘ کے ان صفحات پر بھی مریم نواز کو ہدف تنقید بنایا گیا۔ گوہماری تنقید کی وجوہات تحریک انصاف سے مختلف تھیں۔
تعلیم کی نج کاری اور نظام تعلیم
سکڑتی ہوئی معیشت، اور تاریخی طور پر متروک ہو چکے نظام میں، حکم ران طبقہ کے پاس، آئی۔ایم۔ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرض لینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ اس قرض سے "حاصل” ہونے والی رقم میں، فیکڑیوں، کارخانوں، کھیتوں، کھلیانوں اور تن خواہ دار محنت کشوں کا کوئی حصہ نہیں، تاہم اس کے سود کی ادائیگی، انھی کے خون پسینے سے حاصل شدہ ٹیکس سے کی جاتی ہے۔ دوسری طرف ان کی محنت کرنے کی قوت، منافع کی شکل میں، سرمایہ داروں کی تجوریاں بھرتی ہے، لیکن بدلے میں،ان کو سوائے بھوک اور افلاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
جموں کشمیر: ایک شاندار تحریک اور ریاستی الزام تراشی
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر بھر میں تقریباً 2019 سے ایک تسلسل کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد،جس میں تمام تر مکاتب فکر کے لوگ،سیاسی کارکنان،طلبہ،مزدور،تاجر،ٹرانسپورٹ ورکرز اور دیگر شعبہ جات کے لوگ شامل ہیں، ایک بنیادی حقوق کی تحریک میں سرگرم ہیں۔ یہ تحریک گزشتہ چار پانچ سالوں سے کئی بار انتہائی متحرک ہو کر باوجوہ غیر متحرک ہو جاتی رہی،لیکن 2023 کے مئی میں اس تحریک نے راولاکوٹ سے ایک نئی کروٹ لی اور پر امن جدوجہدکے عہد کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے منظم ہونا شروع کیا۔ اس تحریک نے ثابت کیا کہ اگر سمت کا تعین کر لیا جائے اور گاؤں محلے تک تحریک کو منظم کر لیا جائے تو کسی چھوٹے سے خطے کی تحریک بھی دنیا کی شاندار تحریکوں کی تاریخ میں اپنا نام درج کروا سکتی ہے اور فتح کے جھنڈے گاڑ سکتی ہے۔ پورے ایک سال کی اس تحریک نے 13 مئی 2024 کو دنیا بھر کی فتح یاب تحریکوں میں اپنا نام سر فہرست لکھوایاہے۔
کرکٹ کو تبلیغ سے علیحدہ کیا جائے
تبلیغی جماعت یا کسی بھی ایک سیاسی و مذہبی گروہ کی کرکٹ پر اجارہ داری کا واضح مطلب ہے کہ اقربا پروری سے کام لیا جائے گا۔ میرٹ پر تعیناتی نہیں ہو گی۔ اب حالت یہ ہے کہ کرکٹ ٹیم کا مینیجر، کوچ یا سلیکشن کمیٹی کا رکن اپنی تعیناتی کے لئے طارق جمیل کے اشارہ ابرو کا محتاج ہو چکا ہے۔ اسی طرح، اگر کوئی کرکٹر طارق جمیل کا چیلا نہ بنے، اس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔ ماضی میں بعض کرکٹرز اس کا دبے لفظوں میں اظہار کر چکے ہیں۔
موسیٰ خان کا قتل: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے!
موسیٰ خان کو خراج تعلیمی اداروں کے حبس زدہ ماحول میں اس بوسیدہ اور گلے سڑے سرمایہ دارانہ تعلیمی و سماجی نظام کا انقلابی متبادل پیش کرنے والی سیاسی، نظریاتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔ جس کے لیے اسی انتظامیہ کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ رنگوں کی ہولیوں، آلات موسیقی کی مدھر آوازوں اورزندگی کو زندگانی کا احساس بخشنے والے رقص کے ساتھ ساتھ سوشلسٹ فلسفے، معاشیات، تاریخ، ادب جیسے موضوعات پر مبنی سٹڈی سرکل، طلبہ حقوق کی بازیابی کی سیاست اور طلبہ یونین کی بحالی کی تحریک ہی ملک بھر کے تعلیمی اداروں کی کیمپس لائف میں رنگ بھر سکتی ہے۔ ایک بہتر معاشرے اور نئی دنیا کی تعمیر کی یہی طبقاتی جدوجہد طلبہ کو ان سے چھینی گئی امنگیں اور خواب لوٹا سکتی ہے اور ان کی زندگیوں کو زندگی سے بڑے مقصد اور نصب العین سے آراستہ کر سکتی ہے۔