پاکستان میں انہوں نے وزیر خزانہ کی حیثیت سے جو صنعتی، اقتصادی اور معاشی اصلاحات کیں، وہ اصلاحات ہی ذوالفقار علی بھٹو کی حکمرانی کی یادگار ہیں، جن میں پاسپورٹ کو عام آدمی کو فراہم کرنے سے لے کر کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینا تک شامل ہیں۔ انہوں نے ملٹی پارٹی سسٹم میں رہ کر پاکستان کو عملاً سوشلسٹ اصلاحات سے متعارف کروایا جو کہ مذاق نہیں۔ اس کی مختصر تفصیل اُن کی کتاب The Mirage of Power میں پڑھی جاسکتی ہے۔
پاکستان
طلبہ یکجہتی مارچ: غداری کے مقدمہ میں فاروق طارق، عمار جان اور شبیر کی ضمانتیں منظور، کامل خان کی ضمانت منسوخ
مسلسل پیشیوں کے بعد گذشتہ روز کامل خان کی ضمانت منسوخ کر دی گئی۔ کامل خان کا تعلق بلوچستان سے ہے اور وہ گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ ڈاکٹر عمار علی جان اور فاروق طارق نے اپنے اپنے فیس بک بیانات میں کامل خان کی ضمانت منسوخ ہونے کے خلاف آج لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
راجہ گدھ : منطق پر بانو قدسیہ کا ادبی حملہ
اگر طالبان اور دیگر گروہوں کو ہم ضیا آمریت کی سیاسی باقیات کہتے ہیں تو ’راجہ گدھ‘ اور قدرت اللہ شہاب کے پیروکاروروں کی انیس سو اسی میں تصنیف کی گئی تحریروں کو ہم ضیا عہد کی ادبی باقیات قرار دے سکتے ہیں۔ ’راجہ گدھ‘ ان باقیات کا سرخیل ہے۔
پی ٹی آئی کے جلسوں اور عورت مارچ کا فرق
کہیں کسی خاتون کو کسی جگہ کسی قسم کی ہراسانی کا سامنا نہیں تھا۔ سب شانہ بشانہ چل رہے تھے۔
پاکستان میں بائیں بازو کی سیاست
کامریڈ ڈاکٹر یثرب تنویر گوندل کی وفات پاکستان میں بائیں بازو کی سیاست کا جائزہ لینے کا بھی ایک موقع ہے۔
میرا جسم میری مرضی! خلیل الرحمٰن قمر کیلئے ہلکی پھلکی تشریح
اس نعرے کی اساس یہ سوچ ہے کہ عورت کو ایک با عزت اوربا وقار زندگی گزارنے کا مکمل اختیار ہے۔
عورت مارچ خلیل الرحمٰن قمر والی گھٹیا سوچ کے خلاف ہمارا جواب ہے
عورتوں کے عورت مارچ سے گھبرا کر رجعتی سوچوں کے علمبردار خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کے ساتھ انتہائی غلیظ زبان استعمال کی ہے، اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ خلیل ا لرحمان قمر کی سوچ یہ ہے کہ عورت سے بد تمیزی سے بات کرنا، اس کو اپنے سے کمتر سمجھنا، عورت پر ہاتھ اٹھانا اوراس کو گالیاں دینا مرد کا حق ہے۔ عورت مارچ اس گھٹیا سوچ کے خلاف ہمارا جواب ہے۔
کامریڈ لال خان کی یادیں۔ ۔ ۔
ان کے تمام افعال، میل جول اور غور و فکر ”طبقاتی جدوجہد“ اور اس کے ذریعے انقلابی سوشلزم کی قوتوں کو مضبوط بنانے کیلئے ہوتے تھے۔ ان کی سوچ اور عمل پر ”طبقاتی جدوجہد“ حاوی رہی اور یہی انہوں نے ہمارے لیے ترکہ چھوڑا۔
بہاولپور کی سینٹرل لائبریری ایک انمول تحفہ ہے
سنٹرل لائبریری کی عمارت اطالوی اور اسلامی طرز تعمیر کی آمیزش کا شاندار نمونہ ہے۔
ڈاکٹر لال خان کا سفر حیات تمام ہوا
ڈاکٹر لال خان طبقاتی جدوجہد کے سْرخیل ٹھہرے، پچھلی تین ساڑھے تین دہائیوں میں ڈاکٹر لال خان لاہور کی مجلسی زندگی کی رونق رہے۔