Month: 2021 اگست


ہمارا کابل میں طالبان قبضے میں پہلا دن: غصہ، خوف، بے بسی

”سب کچھ کھو دیا۔ میری خواہش میرے ملک کاروشن مستقبل ہے، میرا خواب ایک مضبوط اور مستحکم افغانستان ہے۔ میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہمارے اتحادیوں نے ہمارے لوگوں کو پیٹھ دکھا دی ہے اور انہوں نے ہمیں مظالم کے حوالے کر دیا ہے۔“

امریکی قبضے نے صرف انسانی جانیں لیں: طالبان کی فتح امن کی نشانی نہیں

طالبان کی فتح پوری دنیا کے ترقی پسندوں کے لئے ایک انتہائی بری خبر ہے۔ امریکیوں کے ایجنٹوں پر تنقید کا مقصد طالبانی درندوں کی حمائیت کرنا نہیں۔ ان دونوں کی مخالفت جاری رہے گی۔ ایک حقیقی جمہوری سوشلسٹ نظریہ کی فتح ہی افغانستان میں مستقبل کی مسلسل خون ریزی کو روک سکتا ہے۔

طارق علی: تقسیم فیض، منٹو اور امرتا پریتم کی نظر میں

”آج میرا دل افسردہ ہے۔ ایک عجیب سا اضمحلال اس پر چھایا ہوا ہے۔ چارساڑھے چار سال پہلے جب میں نے اپنے دوسرے وطن بمبئی کو خیر باد کہا تھا تو میرا دل اس طرح مغموم تھا۔ مجھے وہ جگہ چھوڑنے کا صدمہ تھا جہاں میں نے اپنی زندگی کے بڑے پُر مشقت دن گزارے تھے۔ ملک کے بٹوارے سے جو انقلاب برپا ہوا، اس سے میں ایک عرصے تک باغی رہا اور اب بھی ہوں لیکن بعد میں اس خوفناک حقیقت کو میں نے تسلیم کر لیا مگر اس طرح کہ مایوسی کو میں نے اپنے پاس تک نہیں آنے دیا۔“

امریکہ اور برطانیہ نے افغانستان سے بھرپور دھوکہ کیا: سابق برطانوی وزیر

”امریکہ نے طالبان کے ساتھ بدبودار معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کا مطلب ہے کہ طالبان کو جیت کے لئے تھپکی دی گئی حالانکہ وہ جیت نہیں رہے تھے۔ اشرف غنی کی حکومت کو کمزور کیا گیا۔ اب پورے ملک میں طالبان آگے بڑھ رہے ہیں“۔

گیلا تیتر کے مطابق تو سب سے خونی لبرل یحییٰ خان ہونا چاہئے

ویسے جس طرح کی کردار نگاری چیلیں اور گیلے تیتر ظاہر جعفر کی کر رہے ہیں، اس کے مطابق وہ لبرل تو نہیں البتہ یوتھیا ضرور لگتا ہے۔ اگر اس نے پچھلے الیکشن میں ووٹ دیا تھا تو مجھے امید ہے پی ٹی آئی کو دیا ہو گا۔ ویسے گیلے تیتر یہ خبر کیوں نہیں لاتے کہ اس نے ووٹ کس پارٹی کو دیا تھا؟