چند سوالات کر کے یہ جان سکتے ہیں کہ آیا آپ اس لت کا شکار ہو چکے یا آپ کی وابستگی بامقصد اور صحت مند رجحان کی حامل ہے۔
مزید پڑھیں...
ایم این اے علی وزیر گرفتار: اے پی ایس طلبہ کی یاد میں منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے جا رہے تھے
سیاسی و سماجی رہنماؤں نے علی وزیر کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جمہوریت کا مذاق اڑانا بند کیا جائے اور منتخب عوامی نمائندوں کی آوازوں کوبند کرنے اور انہیں گرفتاریوں اور تشدد کا نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔
امریکی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بھی جو بائیڈن صدر منتخب ہو گئے
ملک میں مجموعی ووٹوں کی اکثریت کے باوجود الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی بنیاد پرہی صدارت کا فیصلہ ہوتاہے۔
شاک ڈاکٹرئن اور 16 دسمبر
پچھلے چھ سال سے 16 دسمبر کے دن مجال ہے کہیں ڈھاکہ کا ذکر آیا ہو۔ صبح سات بجے ہی اے پی ایس پشاور کا ذکر شروع ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ اے پی ایس کے معصوم بچوں کے چہرے سکرین پر دیکھ کر ہر انسان کا کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انسان سکتے میں چلا جاتا ہے۔
ایک نظم پڑھنے پر ایرانی آیت اللہ ترک خلیفہ سے شدید ناراض
ایران وہ واحد ملک ہے جس کی آذربائیجان اور آرمینیا دونوں کے ساتھ نہ صرف سرحدیں ملتی ہیں بلکہ لاکھوں آذری اورہزاروں آرمینی نژاد باشندے بھی ایران میں رہتے ہیں۔
بھارتی کسانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے آج ویبینار ہو گا
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور لاویا کمپسنا کے زیر اہتمام منعقدہ اس ویبینارکے مہمان خصوصی کسانوں کے دھرنے میں شریک دھرمندرا کمار ملک (میڈیا انچارج، بھارتیا کسان یونین) ہونگے۔
اقوام متحدہ کا ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس: پاکستان 189 ملکوں میں 154 ویں نمبر پر
کورونا وائرس، ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ اس طاقت کو ہماری ترقی کے معنی کی وضاحت کریں جہاں ہمارے کاربن اور کھپت کے نقوش اب پوشیدہ نہیں ہیں۔
سرمایہ دارانہ سیاست میں جھوٹے سیاستدان زیادہ کامیاب: نئی تحقیق
سرمایہ دارانہ نظام میں انتخابی عمل کو تعمیری عمل بنانے کی بجائے تجارتی عمل بنا لیا گیا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ سیاست خدمت کی بجائے تجارت بن کر رہ گئی ہے۔
طالبان اور کرکٹ
اگر خودکش بمبار بچوں سے طالبان کو مروانا مسئلے کا حل ہے تو یہ کام تو امریکہ بھی کر رہا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت میں جبری گمشدگیاں بڑھ گئیں: گارڈین
عمران خان نے بار ہا جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم کرنے کا وعدہ کیا لیکن جب وہ وزیراعظم بنے تو بھی یہ سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ بڑھتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے اس ریکارڈ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنےکی شرط پر یہ کہا کہ ”یہ کہنا غلط ہے کہ یہ لوگ غائب ہو گئے تھے، یہ وہ لوگ ہیں جو سرحدی چوکیوں پر حملے کرتے ہیں یا افغانستان اور سرحدی علاقوں میں مارے جاتے ہیں، یا وہ لوگ ہیں جو باغی اور دہشت گردی ہیں جنہیں جیل میں ڈالا گیا ہے، یا وہ ہیں جو یورپ میں غیر قانونی تارکین وطن بننے کےلئے بھاگ گئے اور راستے میں ہی ہلاک ہو گئے۔ سیاستدان لوگوں کے جذبات کا ابھارنے کےلئے اس معاملے کو ابھارتے ہیں۔“