مزید پڑھیں...

کرونا وائرس عمران خان حکومت کو لے بیٹھے گا

حکمران طبقات بحرانی دور میں بھی اپنے منافع کم کرنے کی بجائے محنت کشوں کی تنخواہوں میں کمی اور ان کی تعداد کو کم کر دیتے ہیں۔ اپنے بحران کا بوجھ محنت کش طبقات پر ڈالتے ہیں۔ ایسے میں اس سرمایہ داری نظام کی کسی شکل پر بھی بھروسہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہو گا۔ ہمیں اپنی سیاسی قوت اور طاقت کو مزید طبقاتی بنیادوں پر منظم کرنا اور اسے انقلابی سوشلزم کے نظریات سے اور زیادہ قریبی طور پرجوڑنا ہو گا۔

میکڈونلڈز پر مزدوروں کا قبضہ: لاک ڈاؤن میں محصور غریبوں کے لئے مفت برگر

انقلاب کیسا ہوتا ہے یا ہوگا، اس کے چھوٹے چھوٹے نمونے تب سامنے آتے ہیں جب مزدور براہ راست اقدام اٹھاتے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال فرانس کے شہر ساں بار تیلمی (Saint Barthelemy) میں سامنے آئی ہے۔ یہاں میکڈونلڈز میں کام کرنے والے مزدوروں نے قبضہ کر لیا ہے اور علاقے کے غریب خاندان جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں، انہیں گھروں پر کھانا پہنچا رہے ہیں۔

کورونا اور سرمایہ داری: انسانیت کے لئے خطرہ

اس سے پہلے کہ یہ نظام انسانوں کی وسیع اکثریت کو مزید تاراج کرے ان تمام وسائل اور ذرائع پیداوار و ترسیل کو عالمی پیمانے پر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دے کر منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ایک صحت مند اور اشتراکی انسانی معاشرہ تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو ہر قسم کے استحصال، جبر، مانگ اور ضرورت کی ”وبا“سے پاک ہو۔

سب کی تنخواہ برابر ہونی چاہئے

بہ الفاظِ دیگر: (۱) ذہنی محنت جسمانی محنت سے افضل نہیں۔ (۲) محنت ایک سماجی عمل ہے، ذہنی محنت جسمانی محنت کے بغیر ممکن نہیں، ایک شعبہ دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتا اور سارے کام برابر اہم ہیں۔ ڈاکٹر بغیر پیرا میڈیکل سٹاف کے، انجینئرز بغیر ٹیکنیشنز کے، پائلٹ بغیر گراؤنڈ عملے کے۔ ۔ ۔ گویا کوئی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ انسان بغیر دیگر محنت کشوں کے اپنا کام نہیں کر سکتا۔

امریکہ: کورونا وبا اور بدلتا سیاسی شعور!

ایک بار پھر برنی سینڈرز کی پسپائی اور ناکامی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حکمران طبقات کی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے معمولی اصلاحات کا پروگرام بھی آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔