پاکستان

تعلیم کے بیوپاریوں کی حکومتی پشت پناہی: 500 طلبہ کیخلاف مقدمہ، 36 گرفتار، ضمانتیں مسترد

حارث قدیر

آن کیمپس امتحانات کے خلاف احتجاج کرنے والے 500 سے زائد طلبہ کے خلاف مختلف مقدمات درج کرتے ہوئے 36 طلبہ کو گرفتار کر لیاگیا ہے۔ سیشن کورٹ ماڈل ٹاؤن لاہور نے 36 گرفتار طلبہ کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر انہیں پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب کے گارڈز اور پولیس کے تشدد کی وجہ سے کم از کم 10 طلبہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔

مقدمے میں نامزد احتجاج کرنے والے طلبہ کے رہنما زبیر صدیقی نے کہا ہے کہ طلبہ نے جمعے کے روز ملک گیر ’طلبہ ڈے آف ایکشن‘ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعے کے روز ملک بھر میں طلبہ اس وحشیانہ تشدد اور انتقامی کاروائیوں و مقدمات کے خلاف احتجاج کرینگے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ میاں عامر محمود اور دیگر نجی جامعات کے مالکان کے خلاف مسلح گارڈز اور پولیس کے ذریعے طلبہ پر تشدد کروانے اور انہیں ہراساں کرنے پر مقدمہ درج کروایا جائے گا۔ احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے اور جھوٹی خبریں پھیلانے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے گی۔

پر امن احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف نجی جامعات کے مالکان کے ٹی وی چینلوں اور میڈیا ہاؤسز کے ذریعے سے پروپیگنڈہ مہم بھی عروج پر ہے، طلبہ کو دہشت گرد اور شرپسند عناصر قرار دینے کے علاوہ ایک طالبعلم کی ہلاکت کی خبریں چلا کر اشتعال کو بڑھاوا دینے کی کوششیں میڈیا اداروں کی جانب سے کی جا رہی ہیں۔

اس موقع پر ترقی پسند طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہمارے تین بنیادی مطالبات ہیں۔ آن لائن امتحانات لئے جائیں، جن سمسٹرز کی کلاسیں آن لائن لی گئی ہیں انکی نصف فیسیں واپس کی جائیں اور بی اے، بی ایس سی کے طلبہ کو ڈیڑھ سال سے امتحانات کا شیڈول جاری نہیں کیا جا رہا وہ فوری طور پر شیڈول جاری کر کے امتحانات لئے جائیں۔

ادھر بدھ کے روز اعلیٰ تعلیم کے ریگولیٹنگ ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) نے امتحانات کے آن لائن یا آن کیمپس انعقاد کا معاملہ جامعات کی صوابدید پر چھوڑتے ہوئے دونوں صورتوں کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ طلبہ ایکشن کمیٹی راولپنڈی اسلام آباد نے ایچ ای سی کے فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے کل نیشنل پریس کلب اسلام آبد کے باہر بھر پور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

لاہور میں پیر کو آن لائن امتحانات کے لیے پرتشدد مظاہروں کے بعد طلبہ اور اساتذہ کی نظریں ایچ ای سی کے اجلاس پر مرکوز تھیں مگر وہاں سے بھی مسئلے کا کوئی حل سامنے نہیں آیا۔

پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں طلبہ آن لائن امتحانات کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔ ایچ ای سی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے یونیورسٹیوں کے طالب علموں کی جانب سے آن لائن امتحانات کے حوالے سے مطالبات کا نوٹس لیا ہے اور اس حوالے سے کمیشن نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ مشاورت کی ہے۔

ایچ ای سی کے بدھ کو جاری اعلامئے میں مزید کہا گیا ہے کہ امتحانات کے حوالے سے پہلے ہی ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر گائیڈ لائنز موجود ہیں جن میں پہلے ہی یونیورسٹیوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چاہیں تو کیمپس میں طلبہ کو بلا کر امتحان لیں یا آن لائن امتحانات منعقد کریں بشرطیکہ طلبہ کی کارکردگی کا منصفانہ جائزہ لیا جائے۔

اعلامئے کے مطابق یونیورسٹیوں کو امتحانات کے حوالے سے اپنی تیاری کا جائزہ لینا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہ تکینکی، انتظامی اور دیگر حوالوں سے کس طرح کے امتحانات کے لیے تیار ہیں۔ ایچ ای سی کے مطابق یونیورسٹیاں آن لائن امتحان اس صورت میں لیں اگر ان کے پاس ’اوپن بک ایگزام‘ کا نظام موجود ہو یا پھر ایسا نظام ہو کہ امتحان دیتے طلبہ کی نگرانی کی جا سکے۔

اس صورت میں یونیورسٹیوں کو ’ٹرن اٹ ان‘ نامی سوفٹ ویئر کے ذریعے نقل اور سرقہ کو بھی چیک کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ آن لائن امتحانات کے لیے یونیورسٹیوں کو بعد میں زبانی ٹیسٹ یا ’وائیوا‘ کو بھی شامل کرنا چاہیے۔

ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کو ہدایت کی ہے کہ آن کیمپس امتحانات کی صورت میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کریں۔ آن کیمپس امتحان کی صورت میں اگر طلبہ کو لگے کہ کورس کور نہیں ہوا تو یونیورسٹیوں کو امتحان سے قبل دو ہفتوں کی خصوصی کلاسوں کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔

ایسے تمام کورسز جن میں سائیکوموٹر سکلز درکار ہوں جیسے طب، انجینئرنگ یا ایسے مضامین جن میں لیبارٹری یا سٹوڈیو درکار ہو ان کے امتحانات صرف کیمپس میں ہی منعقد ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں کے لیے یہ بھی لازم کیا ہے کہ کسی ایک کورس میں داخل تمام طلبہ سے ایک ہی طریقے سے امتحان لیا جائے۔

ایچ ای سی کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیے کے بعد طلبہ ایکشن کمیٹی راولپنڈی اسلام آباد نے ہنگامی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایچ ای سی کے اعلامیہ کو مسترد کیا۔

سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے نمائندے اور ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ کے رہنما عمر عبداللہ خان نے ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد اور ملک بھر کے طلبہ اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور گزشتہ چند روز سے جمعیت کے ذریعے سے جس طرح طلبہ کو وقت ضائع کرنے اور انکی توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی ہے اسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج 28 جنوری کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر طلبہ ایکشن کمیٹی کا اجلاس منعقد کیاجائے گا جس میں تمام جامعات کے طلبہ شرکت کریں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھاکہ ہم حکومت، ایچ ای سی اور تمام جامعات کے وائس چانسلرز کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ یہ کسی ایک یونیورسٹی، کسی ایک شہر یا طلبہ کے کسی مخصوص گروپ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک بھر کے طلبہ کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ملک بھر کی تمام جامعات کے طلبہ اس ایشو پر یکجا اور متحد ہیں۔ ہم اپنا حق ہر قیمت پر لے کر رہیں گے اور اس جدوجہد سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔