لاہور (جدوجہد رپورٹ) رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ ہوئے 2 ماہ 22 روز گزر گئے ہیں، تاحال سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ نہیں سنایا جا سکا ہے۔
گزشتہ روز صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی نے چیف جسٹس ہائی کورٹ کے نام ایک خط تحریر کرتے ہوئے فیصلہ سنانے کی اپیل کر دی ہے۔ خط میں لطیف آفریدی نے چیف جسٹس کے نام لکھا ہے کہ علی وزیر کی فیملی کی طرف سے ان سے مسلسل رابطہ کیا جا رہا ہے۔ انکی درخواست ضمانت پر 5 مارچ 2021ء کو سماعت مکمل ہو گئی تھی اور فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
خط میں ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ اگر کسی بھی کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ 3 ماہ تک نہیں سنایا جاتا تو اس کیس کی سماعت از سر نو کی جائیگی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ علی وزیر کے معاملہ میں ابھی 3 ماہ پورے ہونے میں چند ایام باقی ہیں۔ لطیف آفریدی نے لکھا کہ علی وزیر کے فیملی ممبرز، دوستوں اور ساتھیوں کی جانب سے مجبور کئے جانے پر وہ خط تحریر کر رہے ہیں اور یہ اپیل کر رہے ہیں کہ 3 ماہ مکمل ہونے سے قبل علی وزیر کے کیس کا فیصلہ سنایا جائے۔
یاد رہے کہ علی وزیر سابق فاٹا کے علاقہ وزیرستان سے آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی کے منتخب رکن ہیں۔ بائیں بازو کے نظریات کے حامل علی وزیر پی ٹی ایم کی صف اؤل کی قیادت میں شمار ہوتے ہیں۔ انہیں گزشتہ سال دسمبر میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ کراچی میں ان کے خلاف غیر قانونی جلسہ منعقد کرنے اور اداروں کے خلاف تقاریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج تھا۔ علی وزیر کی درخواست ضمانت انسداد دہشت گردی عدالت سے مسترد ہو گئی تھی، انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو علی وزیر کے وکلا نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، جہاں مارچ 2021ء میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ تاہم یہ فیصلہ تاحال نہیں سنایا جا سکا ہے۔ اس دوران علی وزیر کو سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کیلئے پروڈکشن آرڈر پر دو روز کیلئے رہا کیا گیا تھا، بعد ازاں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے بھی ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے۔