راولاکوٹ(نامہ نگار)پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے وزیر حکومت فہیم ربانی کے قافلے میں شریک ان کے حامیوں کے تشدد کا نشانہ بننے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مقدمات درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
اتوار کے روز انجمن تاجران پونچھ ڈویژن کے صدر و رکن جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سردار شبیر خان، جے کے ایل ایف کے رہنما سردار امان خان اور دیگرساتھیوں کے ہمراہ سیاحتی مقام چار بیاڑ میں منعقدہ فیسٹیول میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔ راستے میں رحیم آباد کے مقام پر ان کے قافلے کا سامنا وزیر حکومت فہیم ربانی کے قافلے سے ہوا۔ وزیر حکومت کے قافلے میں شامل مسلح افراد نے سردارامان، سردار شبیر اور دیگر رہنماؤں پر حملہ کر دیا اور ڈنڈوں اور آتشیں اسلحہ کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔
واقعہ کی سوشل میڈیاپر چلنے والی ویڈیوز میں وزیر حکومت کے حامی پولیس کی موجودگی میں فائرنگ کرتے اور ڈنڈے برساتے نظر آتے ہیں۔ مسلح افراد نے سردار شبیر اور ساتھیوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
بعد ازاں اس حملے کی نسبت ایف آئی آر درج کروانے کیلئے تھانہ بلوچ پہنچنے پر سردار شبیر اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان کے ہمراہ جانے والے وکلاء کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے انسداد دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت دو الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں۔ دونوں مقدمات میں 60سے زائد افراد کو نامزد کیا ہے۔ تاہم جو تین وکلاء متاثرین کے ساتھ مقدمہ درج کروانے گئے تھے، ان کے خلاف بھی اس وقوعے کامقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں وہ موجود ہی نہیں تھے۔
یاد رہے کہ وزیرحکومت سیاحتی مقام چار بیاڑ میں جاری سیاحتی میلے میں شریک تھے، جہاں انہوں نے پاکستان کے حق میں نعرے لگوائے، جس کے جواب میں پنڈال میں موجود نوجوانوں نے جب آزادی اور خودمختاری کے حق میں نعرے لگائے تو وزیر حکومت کے حامیوں نے ان پر ڈنڈوں اور اسلحہ کے ساتھ حملہ کر دیا۔ خواتین اور بچوں کی موجودگی میں فائرنگ اور بدترین تشدد کا مظاہرہ کیا گیا۔
بعد ازاں وزیر حکومت کے قافلے پر شہریوں نے حملہ کر دیا۔ پتھراؤ کے نتیجے میں گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے اور وزیر حکومت کے قافلے میں شامل افراد نے ایک بار پھر مظاہرین پر فائرنگ کی۔ ان دونوں مواقع پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود رہی، لیکن سرعام اسلحہ لہرانے والے وزیر حکومت کے حامیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی گئی۔
بعد ازاں وزیر حکومت کے قافلے اور سردار شبیر کے قافلے کا جب آمنا سامنا رحیم آباد کے مقام پر ہوا تو ایک بارپھر وزیر حکومت کے ساتھیوں نے سردار امان پر بھی حملہ کر دیا۔
سردار شبیر اور ساتھیوں پر حملے اور ان کی گرفتاریوں کے خلاف تراڑکھل، پلندری، سہنسہ، دریک اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اسیران کی غیر مشروط رہائی نہ ہونے کی صورت پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔