کچے گھروندوں کے بکھرتے کھنڈر

کچے گھروندوں کے بکھرتے کھنڈر
اَج کیکن ویہڑیوں ٹوریا
میری آنکھوں میری گرد آلود آنکھوں کا لہو
کیا آپ بھی کسی ایسی ہی جگہ جلا وطنی کے دن تو پورے نہیں کر رہے؟
تیری بربادیوں کا تجھے واسطہ
”اردو غزل کی روایت میں شکیب کا مقام منفرد ہے۔ اس کے دور میں فیض اور ناصر کاظمی خوبصورت غزلیں کہہ رہے تھے مگر وہ شکیب ہی تھا جس نے غزل کو موضوع و اظہار کے حوالے سے ایک متوازن جدت کا موڑ دیا۔ یوں وہ جدید غزل نگاروں کا سالار ہے۔“
میں نے ساری بوتل پی کر
رنگ رکھنا یہی اپنا، اسی صورت لکھنا!
جب تک تم رقص کر سکتے ہو رقص کرو، زمین کے گرد رقص کرو
ٹوٹ کر یوں ہی زندگی کی ہے