Month: 2020 مئی


ایک تذویراتی سبق: جو آگ کابل میں لگائی جاتی ہے اسکا دھواں پاکستان سے اٹھتا ہے

افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستانی حکمران طبقے کی سفارت کاری سے اس شرمناک لا علمی کی بھاری قیمت عوام کو ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس لئے جب کابل کے کسی زچہ بچہ وارڈ پر یا جلال آباد میں کسی جنازے پر حملہ ہو تو افغان شہریوں اور سول سوسائٹی سے زیادہ پاکستان کے شہریوں اور سول سوسائٹی کو احتجاج کرنا چاہئے۔ کابل اور جلال آباد میں لگنے والی آگ کے دھوئیں کو پشاور اور لاہور پہنچنے میں دیر نہیں لگتی۔

بیرونی قرضے واپس کرنے سے انکار کیا جائے

عمران خان اُن سے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ تو ننگی تلوار کو ایک دو سال کے لئے استعمال نہ کرنے والی بات ہے۔ یہ وقت ہے بولڈ معاشی ترجیحات کا۔ قرضہ جات ادا کرنے سے انکار کیا جائے۔ فوجی اخراجات کم کئے جائیں۔ صحت اور تعلیم کا بجٹ بڑھایا جائے۔

پاکستانی صحافت کے اصل ہیرو!

’روزنامہ جدوجہد‘ان چاروں بہادر صحافیوں کو خراج ِعقیدت پیش کرتا ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ ان چاروں کی شروع کی ہوئی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔

خون ِ خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا؟

عالمی اور مقامی میڈیا کی سرفنگ کرنے کے بعد مجھے وہ نسل پرست برطانوی صحافی یاد آیا جس نے کہا تھا کہ اخبار کے لئے ہزار مینڈکوں (مراد افریقی) کے مرنے کی اتنی اہمیت ہوتی ہے جتنی پچاس بھوروں (مراد ایشین) کی اور پچاس بھوروں کے مرنے کو اتنی کوریج ملتی ہے جتنی ایک انگریز کی موت کو۔