عدنان فاروق
منگل کی صبح، کابل کے علاقے دشت ِبارچی میں ڈاکٹرز سانز فرنٹیئرز کے بنائے ہوئے ہسپتال میں بامیان سے آئی 27 سالہ زینب نے اپنے پہلے بچے کو جنم دیا۔
شادی کے سات سال بعد ہونے والے اس بچے کا نام جانے کیا سوچ کر امید رکھ دیا۔
بچے کی دادی کا کہنا ہے کہ یہ نام افغانستان کے بہتر مستقبل کی امید میں اورماں کے آنے والے اچھے دنوں کا سوچ کر امید رکھا گیا۔
امید ابھی اپنی زندگی کے چوتھے گھنٹے میں داخل ہوا تھا کہ اس کی والدہ، دادی اور دیگر رشتہ داروں نے بامیان واپسی کی تیاری شروع کر دی۔ بامیان میں کتنے ہی رشتہ دار منتوں مرادوں سے پیدا ہونے والے امید کے منتظر تھے۔
زینب نہانے دھونے کے لئے غسل خانے میں تھی۔ اتنے میں جنت کا ایک متلاشی، ہاتھ میں بندوق لئے بچہ وارڈ میں داخل ہوا۔ اس مجاہد نے، یا شائد وہ طالب تھا، امید کو خون میں نہلا دیا۔ دادی دیکھتی رہ گئی۔
زینب غسل خانے سے نکل کر واپس بھاگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بے ہوش ہو کر گر گئی۔
میں کل سے مولانا طارق جمیل سے رابطہ کر کے پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ امید کے قتل پر کوئی عذاب واجب ہوگا یا نہیں۔ مولانا سے یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا امید کے قاتل کو بھی پانچ سو گز لمبی حوریں پیش کی جائیں گی؟
ایک سوال اردگان او رعمران خان سے بھی پوچھنا چاہتا ہوں: اور کتنے ارتغرل درکار ہیں؟