Month: 2020 جولائی


پانچ جولائی: پاکستان میں فوجی آمریت کے جمہوری ہیروز کی یاد میں کچھ بھی نہیں

فلپائن میں کیوزون سٹی میں 2000ء میں ایک میوزیم بنایا گیا۔ جس کا نام ہے ’ہیروز کی یادگار‘۔ یہ میوزیم بھی ہے اور ریسرچ سنٹر بھی۔ یہ میوزیم ان ہیروز کی یاد تازہ کرتا ہے جنہوں نے فرنینڈ مارکوس کی 21 سالہ آمریت کے خلاف جدوجہد اور قربانیاں دیں۔ فرنینڈ مارکوس نے 1965ء سے 1986ء تک فلپائن پر فوجی آمریت کے ذریعے حکومت کی تھی۔

5 جولائی کا شب خون: ”ضیا کو مار دو!“

’جدوجہد‘کا پہلا سر ورق، کامریڈ لال خان کی تحریریں اور ان کے آخری الفاظ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ 5 جولائی1977ء کا انتقام صرف سوشلسٹ انقلاب ہے جس سے ضیا الحق کی باقیات کو حتمی شکست دی جا سکتی ہے۔

مہنگائی، بیروزگاری اور صحت و تعلیم کی ناکافی سہولیات کے خلاف آج ملک گیر مظاہرے ہوں گے

حالیہ کرونا بحران نے سرمایہ داراوں اور آئی ایم ایف کی نمائندہ پاکستانی حکومت کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ حکومت عالمی مالیاتی اداروں کی ایما پر وحشیانہ انداز میں مزدور دشمن پالیسیوں کو ملک میں لاگو کر رہی ہے۔ اس میں سٹیل ملز، ریلوے، پاکستان ٹورزم کارپوریشن اور پی آئی اے سمیت تمام عوامی اداروں سے بڑ ے پیمانے پر جبری بر طرفیوں کے احکامات جاری کئے جا چکے ہیں۔

پوتن 2036ء تک صدر رہ سکتے ہیں: روسی ریفرنڈم میں 77 فیصد نے ترمیم کی حمایت کر دی

روسی آئین کے مطابق وہ 2024ء میں انتخاب لڑنے کے اہل نہ تھے مگر ریفرنڈم کے ذریعے جو ترامیم کی گئی ہیں اُس کے نتیجے میں وہ اگلے دو انتخابات میں چھ چھ سالہ مدت کے لئے صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں۔

بولتے کیوں نہیں میرے حق میں، آبلے پڑ گئے زباں میں کیا

کتنا مشکل ہوگا وہ عرصہ اُس ماں کے لیے جس کا لختِ جگر پچھلے 9 سالوں سے پابندِسلاسل ہے۔ کامریڈ بابا جان کی والدہ پچھلے 9 سالوں سے حکومت، ریاست اور عدلیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے اپنے بے قصور بیٹے کے لیے انصاف کی امید لگا کے بیٹھی ہیں۔