بھگت سنگھ کے نظریات آج بھی اس خطے کی ہر قوم کے محنت کشوں کی نجات کا واحد ذریعہ ہیں۔ ان انقلابی افکار، طبقاتی جڑت اور جرأت سے ہی ایسے فسطائی رحجانات کا مقابلہ ممکن ہے۔

بھگت سنگھ کے نظریات آج بھی اس خطے کی ہر قوم کے محنت کشوں کی نجات کا واحد ذریعہ ہیں۔ ان انقلابی افکار، طبقاتی جڑت اور جرأت سے ہی ایسے فسطائی رحجانات کا مقابلہ ممکن ہے۔
حکومت فوری طور پر 20 کروڑ ویکسین ڈوزز خریدنے کے انتظامات کرے۔
وزیراعظم عمران خان بھی اسلامی بینکوں کے مارکیٹ شیئر کو 30فیصد تک بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔
چٹاگانگ میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 8مظاہرین کو گولیاں لگیں اور 4زخمی ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گئے جبکہ 4زخمی زیر علاج ہیں۔
عورت مارچ کے ٹویٹر ہینڈل سے تمام شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ حق کا ساتھ دیتے ہوئے جعلی پروپیگنڈہ اور مہم کے خلاف آواز بلند کریں۔
ان کی ذاتی زندگی میں بھی صحافت کے علاوہ ادب، بالخصوص پنجابی ادب، سے لگاو اہم ترین عنصر تھا۔
عمران خان شروع سے ہی شبلی فراز کی کارکردگی سے نالاں تھے مگر ان کی تعیناتی کے بعد فوری تبدیلی اچھا تاثر نہ دیتی اس لئے انہیں نہیں ہٹایا گیا۔
2018ء سے اب تک پاکستان کا پاپولسٹ سیاسی قومی بیاینہ کرشماتی شخصیت، بیرونی جارحیت، صفوں میں چھپے غداروں، سکہ بند قومی لیڈر شپ، اسلام کی سر بلندی اور ریاست مدینہ کے بیانئے کے گرد گھوم رہا ہے۔ مقتدرہ قوتوں نے یہ قومی بیانیہ شب و روز ٹی وی اور سوشل میڈیا کے استعمال سے تشکیل دیا ہے۔ چنانچہ اس سیاسی بیانئے کی جھلک ارطغرل غازی میں پیش کئے جانے والے بیانئے میں نظر آتی ہے۔
ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں معلوم ہے کہ لڑکوں کو کس نے مارا ہے، اس لیے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان قاتلوں کو منظر عام پر لایا جائے۔
”مولانا پھر ٹھیک کہتے ہیں، یا ان کا کورونا جعلی ہے یا ان کا قرنطینہ جعلی ہے۔“