Month: 2021 مارچ


تیسری عالمی جنگ خلا میں ہو گی؟ چین، روس اور امریکہ کی تیاریاں

اس پس منظر میں لوگ یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ یہ تینوں طاقتیں جتنا سرمایہ ایک نیا جنگی محاز کھولنے میں لگارہی ہیں کیا اسے ماحولیاتی تبدیلوں سے نبردآزما ہونے اور عالمی پیمانے پر انسانی بھوک وافلاس جیسے مسائل حل کرنے کے لئے استعمال نہیں کیاجاسکتا؟

ماضی کو دفن کرنے کی پہلی کامیاب کوشش: اعجاز حیدر کی مدد سے لمز کا ویبینار منسوخ

لازمی نہیں کہ ہر بار اعجاز حیدر ایسے محب وطن صحافی کی نظر ایسی حرکتوں پر پڑے جن کا مقصد ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں بے نقاب کرنے کی بجائے پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو بے نقاب کر نا ہوتا ہے۔

لاہور: لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مطالبات تسلیم، 8 روز سے جاری دھرنا ختم

”مطالبات کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا ہے، کامیابی کا ساراکریڈٹ ہیلتھ ورکرز کوجاتا ہے، جنہوں نے اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے طویل جدوجہد کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مطالبات کی منظوری کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کیلئے ہمیں ایک مربتہ پھر احتجاج کا راستہ نہیں اختیارکرنا پڑے گا۔ لیکن اگر ماضی کی طرح پھر لیت و لعل سے کام لیا گیا تو ہمیں پھر مجبوراً جدوجہد کا راستہ اختیارکرنا پڑے گا۔“

عمران خان نے روٹی کے ساتھ خوشیاں بھی چھین لیں

عالمی سطح پر پھیلنے والی بیروزگاری، معاشی کٹوتیوں اور صحت کے شعبے کی بری طرح ناکامی نے سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی کو ایک بار پر عیاں کیا ہے۔ بہتری اور بحالی کی کوئی امید، کوئی طریقہ بین الاقوامی دانش کو سجھائی نہیں دے رہا ہے۔ انسانیت کی وسیع تر پرتوں کی حقیقی خوشی اور راحت اس نظام کی موجودگی میں فراہم نہیں کی جا سکتی ہے۔

کراچی نالہ متاثرین کا مسئلہ

گجر نالے اور کراچی کے دیگر نالوں کے اطراف گھروں کی مسماری  اور زبردستی بیدخلی کے خلاف جدوجہد نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی جدوجہد ہے بلکہ یہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے تجاوزات کے نام پر گھروں سے زبردستی بیدخل کئے جانے والے محنت کش عوام کی جدوجہد ہے اور یہ ان 10 لاکھ محنت کش عوام کے حقوق کی بھی جدوجہد ہے جنہیں اگلے پانچ سالوں میں پورے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر گھروں سے بیدخل کیا جائے گا اور یہ ہر اس مزدور بستی کی جدوجہد جسے ترقی کے نام پر کسی بھی وقت اپنے گھروں سے بیدخلی اور مسماری کا سامنا کرنا  پڑ سکتا ہے۔

مصر: انسانی حقوق کی نامور کارکن ثنا سیف کو 18 ماہ قید کی سزا

”آزادی کی سرحدوں کو مزید آگے بڑھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ تو ہم نے سوچا کہ ایک اخبار بنائیں اور اس کیلئے اجازت نہیں لیتے۔ آئیے صرف اسے گلیوں میں بیچیں، اسے تحریر کی آواز، آزادی کی آواز کہا جائے اور انقلاب کے اس تجربے کے بعد ہم میں سے ہر ایک کو کچھ کہنا چاہیے۔“