Month: 2022 جولائی


وجاہت صاحب! کیوبا نے ایٹم بم کی بجائے ڈاکٹر بنائے

”ہم کوئی کیمیائی ہتھیار بھی نہیں بنانے جا رہے۔ ایسے ہتھیاروں کی ٹرانسپورٹ کا کیا بندوبست ہو گا؟ آپ یہ ہتھیار کس کے خلاف استعمال کریں گے؟ امریکی شہریوں کے خلاف؟ نہیں۔ یہ نا انصافی ہو گی، لایعنی بات ہو گی۔ کیا آپ ایٹم بم بنائیں گے؟ اس طرح تو آپ تباہ ہو جائیں گے۔ یہ خود کشی کا بہترین طریقہ ہے: ’حضرات وقت آ گیا ہے کہ ہم اجتماعی خود سوزی کر لیں۔ یہ خود سوزی ایٹم بم کی مدد سے کی جائے گی‘۔“

سعودی وزیر خارجہ نے جھوٹ بولا: بائیڈن

’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2018ء میں سعودی نژاد امریکی صحافی کے قتل کا حکم دیا تھا، تاہم سعودی حکمران اس کی تردید کرتے ہیں۔

ڈرامائی سیاسی نتائج: عمران خان اپنا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ تبدیل کریں گے

مسلم لیگ کی انتخابی مہم میں مریم نواز کی جانب سے پنجابی شاونزم کو بنیاد بنا کر بھی نون لیگ کی انتخابی مہم کو شکست ہوئی۔ وہ چیزیں سستی ہونے کی نوید سناتی رہیں مگر پٹرول کو انتخابات سے تین دن پہلے صرف 18 روپے کم کر کے عوام کے زخموں پر نمک ہی چھڑکا گیا۔ ادہر، مفتاح اسمٰعیل بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی نوید عوام کو دیتے رہے۔ وہ لوگوں کو یقین دلاتے رہے کہ ابھی اور مہنگائی ہو گی۔

سری لنکن صدر فرار: تمام اہم سرکاری عمارتوں پر’عوامی جدوجہد‘ کا قبضہ

سری لنکا میں 1948ء میں اس کی آزادی کے بعد، یہ اب تک کا سب سے شدید معاشی بحران ہے، جو 2019ء میں شروع ہوا۔ اس کے نتیجہ میں غیر معمولی افراط زر ہوئی، غیر ملکی زرمبادلہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ سری لنکن روپیہ، جو پچھلے سال اکتوبر میں ایک ڈالر میں دو سو روپے تک کئی ماہ چلتا رہا، اب 13 جولائی کو ایک ڈالر 347 روپے تک جا پہنچا ہے۔ میڈیکل سپلائیز کی شدید کمی ہے۔ سری لنکا کو اس سال تک تقریباً 6 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ اتارنا تھا، مگر اپریل 2022ء میں سری لنکا حکومت نے معاشی دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا، کہ اس کے پاس اب یہ رقم ادا کرنے کی کوئی سکت نہیں ہے۔

عید مبارک اور اعلان تعطیل

اس امید کے ساتھ کے آنے والے خوشیوں کے تہوار نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر کے محنت کشوں کیلئے حقیقی خوشیاں لے کر آئیں گے اور ان خوشیوں کیلئے محنت کش طبقہ تاریخ کے میدان میں اترتے ہوئے اپنے مقدر کا فیصلہ اپنے ہاتھوں میں بہر صورت لے گا۔

طالبان کو خوش کرنے سے کبھی امن نہیں ہو گا

ایک بار پھر پاکستان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ’امن مذاکرات‘ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اسلام آباد نے اس سایہ افگن گروہ کو ڈیڑھ دہائی کے تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا،جس میں 70,000 سے زیادہ شہری اور فوجی ہلاک ہوئے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے وزیر، محسود اور داوڑ قبائل کے مقامی عمائدین کو جرگوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر طالبان گروپوں کو افغانستان میں مذاکرات کے لیے شامل کر سکیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں حقانی نیٹ ورک نے سہولت فراہم کی تھی۔

وجاہت مسعود صاحب! اگر بزدل ہوتا تو چے گویرا نہ کہلاتا

مارکسزم کے خلاف پراپیگنڈے کا جو کام کبھی جماعت اسلامی سر انجام دیا کرتی تھی، یوں لگتا ہے کہ یہ ذمہ داری اب کچھ لبرل دوستوں نے سنبھال لی ہے۔ اس کی تازہ مثال قابل احترام وجاہت مسعود کا کالم ہے 6 جولائی کو روزنامہ جنگ میں شائع ہوا۔ کالم کا عنوان تھا: ’ایاز امیر کا خواب اور چے گویرا‘۔
وجاہت مسعود کا یہ کالم ’روزنامہ جدوجہد‘میں شائع ہونے والے ایک کالم،بعنوان: ’ایاز امیر کو خواہش ہٹلر کی ہے،نام چے گویرا کا لے رہے ہیں‘، کو بنیاد بنا کر لکھا گیا۔

تنویر الیاس قوم پرستوں کیلئے تہاڑ جیلیں، صحافیوں کو صحافت سکھائیں گے

جب تک مسائل موجود ہیں، تب تک ان کے خلاف جدوجہد بھی موجود رہے گی۔ کسی مخصوص خطے یا علاقہ میں موجود سیاسی تحرک کو مصنوعی قومی شاؤنزم، ریاستی جبر اور سکیورٹی سلوشن کے ذریعے دباتے ہوئے حب الوطنی پیدا کرنے کی کوششیں کامیاب ہونے کی بجائے الٹا پڑنے کے خدشات اور امکانات زیادہ موجود رہتے ہیں۔ اس خطے سے ابھرنے والی بغاوتیں اور تحریکیں اس ریاستی ڈھانچے کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ اس نظام کو چیلنج کرنے کی صلاحیت حاصل کرتے دیر نہیں لگائیں گی۔