یہی سازشی سوچ ان حلقوں میں بھی پائی جاتی ہے جن کے ہاتھ میں یہاں کی باگ ڈور ہے۔
مزید پڑھیں...
ڈاؤنٹن ایبی: برطانوی ٹی وی سیریز اور امریکی سیاست
حکمرانوں کی آسان ترکیب یہ ہوتی ہے کہ اپنی اندرونی اور بیرونی رعایا کو یہ یقین دلادیں کہ وہ ’دوسروں‘ سے بہت مختلف ہیں اور ملکی مفادات کا تقاضہ یہی ہے کہ وہ ’دوسروں‘کے خلاف ہتھیار اٹھالیں۔
کرونا کا علاج: 42 خلیجی کمپنیوں کا اسرائیل سے معاہدہ
یہ معاہدے ایک ایسے وقت پر کئے گئے ہیں جب اسرائیل بچے کھچے فلسطین کے مزید حصوں پر قبضہ کرنے جا رہا ہے۔
پانچ جولائی: پاکستان میں فوجی آمریت کے جمہوری ہیروز کی یاد میں کچھ بھی نہیں
فلپائن میں کیوزون سٹی میں 2000ء میں ایک میوزیم بنایا گیا۔ جس کا نام ہے ’ہیروز کی یادگار‘۔ یہ میوزیم بھی ہے اور ریسرچ سنٹر بھی۔ یہ میوزیم ان ہیروز کی یاد تازہ کرتا ہے جنہوں نے فرنینڈ مارکوس کی 21 سالہ آمریت کے خلاف جدوجہد اور قربانیاں دیں۔ فرنینڈ مارکوس نے 1965ء سے 1986ء تک فلپائن پر فوجی آمریت کے ذریعے حکومت کی تھی۔
5 جولائی کا شب خون: ”ضیا کو مار دو!“
’جدوجہد‘کا پہلا سر ورق، کامریڈ لال خان کی تحریریں اور ان کے آخری الفاظ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ 5 جولائی1977ء کا انتقام صرف سوشلسٹ انقلاب ہے جس سے ضیا الحق کی باقیات کو حتمی شکست دی جا سکتی ہے۔
کرونا بحران: جیف بیزوس نے دولت مندی کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا
کرونا بحران کے دوران ایمازن کے کاروبار اور سٹاک مارکیٹ میں اس کے شیئرز میں 56 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جیف بیزوس کے پاس ایمازن کے 57 ملین شیئرز ہیں۔
ماحولیاتی بحران: 2019ء میں 53 ملین میٹرک ٹن کا الیکٹرانک کچرا پھینکا گیا
یوں سمجھ لیجئے یہ کوڑا 350 بڑے بحری جہازوں پر لدے ہوئے سامان کے برابرتھا!
مہنگائی، بیروزگاری اور صحت و تعلیم کی ناکافی سہولیات کے خلاف آج ملک گیر مظاہرے ہوں گے
حالیہ کرونا بحران نے سرمایہ داراوں اور آئی ایم ایف کی نمائندہ پاکستانی حکومت کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ حکومت عالمی مالیاتی اداروں کی ایما پر وحشیانہ انداز میں مزدور دشمن پالیسیوں کو ملک میں لاگو کر رہی ہے۔ اس میں سٹیل ملز، ریلوے، پاکستان ٹورزم کارپوریشن اور پی آئی اے سمیت تمام عوامی اداروں سے بڑ ے پیمانے پر جبری بر طرفیوں کے احکامات جاری کئے جا چکے ہیں۔
530 ملٹی نیشنلز اور برانڈز نے فیس بُک کا بائیکاٹ کر دیا
یہ مہم صدر ٹرمپ کا ایک نسل پرستانہ بیان فیس بک سے نہ ہٹائے جانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
پوتن 2036ء تک صدر رہ سکتے ہیں: روسی ریفرنڈم میں 77 فیصد نے ترمیم کی حمایت کر دی
روسی آئین کے مطابق وہ 2024ء میں انتخاب لڑنے کے اہل نہ تھے مگر ریفرنڈم کے ذریعے جو ترامیم کی گئی ہیں اُس کے نتیجے میں وہ اگلے دو انتخابات میں چھ چھ سالہ مدت کے لئے صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں۔