مزید پڑھیں...

ہمیں جواب چاہیے!

جب تک انسان کے پاس سر چھپانے کو چھت اور کھانے کو روٹی نہیں تب تک فلسفہ اور سائنس پر بحث نہیں ہوسکتی۔

ایک تذویراتی سبق: جو آگ کابل میں لگائی جاتی ہے اسکا دھواں پاکستان سے اٹھتا ہے

افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستانی حکمران طبقے کی سفارت کاری سے اس شرمناک لا علمی کی بھاری قیمت عوام کو ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس لئے جب کابل کے کسی زچہ بچہ وارڈ پر یا جلال آباد میں کسی جنازے پر حملہ ہو تو افغان شہریوں اور سول سوسائٹی سے زیادہ پاکستان کے شہریوں اور سول سوسائٹی کو احتجاج کرنا چاہئے۔ کابل اور جلال آباد میں لگنے والی آگ کے دھوئیں کو پشاور اور لاہور پہنچنے میں دیر نہیں لگتی۔

بیرونی قرضے واپس کرنے سے انکار کیا جائے

عمران خان اُن سے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ تو ننگی تلوار کو ایک دو سال کے لئے استعمال نہ کرنے والی بات ہے۔ یہ وقت ہے بولڈ معاشی ترجیحات کا۔ قرضہ جات ادا کرنے سے انکار کیا جائے۔ فوجی اخراجات کم کئے جائیں۔ صحت اور تعلیم کا بجٹ بڑھایا جائے۔